بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ اور جوسک سے پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری لاپتہ ہونے والے 6 نوجوانوں کے اہلخانہ نے تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کے 6بچوں کو بازیاب نہیں کیا گیا تو وہ احتجاجاًروڈ بلاک دھرنا دینگے ۔
ضلع کیچ کے علاقے شاپک سے تعلق رکھنے والی خواتین نے منگل کے روز تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 28 اگست کو ان کے پانچ بچوں کو کوئٹہ کے علاقے عیسیٰ نگری سے ایک ساتھ لاپتہ کیا گیا تھا جن کے بارے میں آج تک کوئی خبر نہیں مل سکی۔
خواتین کے مطابق کوئٹہ سے لاپتہ کیے گئے لڑکوں میں شاہ بیک ولد ماسٹر اسلم، قدیر ولد للہ، اکرم ولد ماسٹر تقصیر، قدیر ولد پھلین اور محمد یاسین ولد مسکان شامل ہیں۔ جبکہ صدام ولد محراب کو جولائی میں جوسک کے علاقے سے اٹھایا گیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ وہ متعدد بار ڈپٹی کمشنر، کمشنر اور دیگر حکام سے ملاقاتیں کرچکی ہیں اور اپنی فریاد بھی پیش کرچکی ہیں، لیکن چار ماہ گزرنے کے باوجود بچوں کی بازیابی یا ان کی حالت سے متعلق کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔
خواتین کا کہنا تھا کہ ان کے بچے طالب علم ہیں جو کوئٹہ میں تعلیم حاصل کر رہے تھے، اور وہ مسلسل احتجاج کے باوجود تھک چکی ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر تین روز کے اندر بچوں کو بازیاب نہ کیا گیا تو وہ تعلیمی چوک، کمشنری روڈ سمیت دیگر اہم شاہراہیں بند کرنے پر مجبور ہوں گی۔