بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں بولان میڈیکل کالج کی طالبات نے ایک مشترکہ بیان میں کالج اور ہاسٹل ماحول میں پیش آنے والے مسلسل مسائل، غیرمنصفانہ رویوں اور انتظامی غفلت کے خلاف پیر کے روز پرامن احتجاجی اجتماع کا اعلان کیا ہے۔
طالبات کے مطابق وہ برسوں سے ہاسٹل کی سہولیات، امتحانی طریقہ کار، غیر منصفانہ نتائج، بلیک میلنگ اور ہراسانی جیسے متعدد مسائل کا سامنا کرتی آرہی ہیں، تاہم خوف اور عدم اعتماد کے باعث خاموشی اختیار کرنا ان کی مجبوری بن گیا تھا۔
طالبات نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ اپنے گھروں سے دور، روایتی اور باعزت خاندانوں سے تعلق رکھنے کے باوجود، بولان میڈیکل کالج کو اپنا دوسرا گھر سمجھتی رہی ہیں، مگر اس گھر نے انہیں وہ تحفظ اور سہولت فراہم نہیں کی جس کی وہ حقدار تھیں۔ ان کے مطابق ہاسٹل مسائل سے لے کر امتحانی عمل تک، کئی برسوں سے جاری بے ضابطگیوں کو معمول بنا کر برداشت کیا جاتا رہا۔
طالبات نے دعویٰ کیا کہ اکثر بیچز کے طلبہ کو غیرمنصفانہ وائوا پیٹرن کے باعث سپلی ملتی ہے، جبکہ اندرونی امتحانات میں اضافی اختیارات کا استعمال بعض اوقات ذاتی مفادات کے لیے کیا جاتا ہے، جس سے طلبا و طالبات میں خوف اور ذہنی دباؤ بڑھ رہا ہے۔ ان کے مطابق کئی طلبات ہراسانی، دھمکیوں اور ناکام کرنے کے خوف کے باعث آواز بلند نہیں کر پاتیں۔
بیان میں یہ بھی ذکر کیا گیا کہ اس سال کالج میں کوئی تقریب، اسپورٹس ایونٹ یا پروگرام منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، جو کالج کے اپنے آئین کی خلاف ورزی ہے۔ طالبات کے مطابق یہ صورتحال ان کے اعتماد، ہمت اور تعلیمی ماحول پر براہِ راست اثر ڈال رہی ہے۔
طالبات نے اعلان کیا کہ وہ پیر کے روز کالج کے مرکزی دروازے پر پرامن اجتماع کریں گی، جہاں کسی قسم کے جارحانہ رویے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس موقع پر وہ کالج انتظامیہ کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے اپنے مطالبات پیش کریں گی، جن میں محفوظ تعلیمی ماحول کی فراہمی، وائوا پیٹرن میں اصلاحات اور اختیارات کے ناجائز استعمال کرنے والوں کا احتساب شامل ہے۔
بیان کے آخر میں طالبات نے کہا کہ وہ امید کرتی ہیں کہ تمام باشعور، سنجیدہ اور ذمہ دار طلبہ اس پرامن اقدام کی حمایت کریں گے تاکہ موجودہ اور آنے والی نسلوں کے لیے بولان میڈیکل یونیورسٹی کو ایک محفوظ، باوقار اور بہتر ادارہ بنایا جاسکے۔