ایرانی میزائل پروگرام میں معاونت کا الزام: متعدد ممالک کے 32 کمپنیوں پر پابندیاں عائد

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read
فوٹو بشکریہ اے پی

امریکہ نے انڈیا، ایران، چین، ہانگ کانگ، متحدہ عرب امارات، ترکی اور دیگر ممالک میں موجود 32 کمپنیوں اور افراد پر پابندیاں عائد کر دی ہیں جن پر الزام ہے کہ وہ ایران کے بیلسٹک میزائل اور ڈرون (یو اے وی) پروگرام کے لیے پرزے اور آلات حاصل کرنے میں مدد کر رہے تھے، جن میں کچھ پاسدارانِ انقلاب (آئی آر جی سی) کے لیے بھی کام کرتے ہیں۔

امریکی محکمۂ خارجہ کے مطابق یہ اقدام اقوامِ متحدہ کی ان پابندیوں کی حمایت میں کیا گیا ہے جو 27 ستمبر کو ایران پر دوبارہ عائد کی گئیں۔ یہ پابندیاں ایران کی جانب سے جوہری معاہدے کی ’سنگین خلاف ورزی‘ کے بعد لگائی گئی تھیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی یہ پابندیاں ایران کے جوہری، بیلسٹک میزائل اور روایتی ہتھیاروں کے پروگرام کے ساتھ ساتھ اس کی خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے والی سرگرمیوں پر قابو پانے کے لیے ہیں۔

امریکہ نے تمام ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اقوامِ متحدہ کی ان پابندیوں پر مکمل عمل کریں اور ایران کو ہتھیاروں اور میزائل سازی میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی یا سامان فراہم نہ کریں۔

محکمۂ خارجہ کے مطابق یہ فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسی کا تسلسل ہے، جس کا مقصد ایران کے جارحانہ میزائل پروگرام کو روکنا اور پاسدارانِ انقلاب کو ایسے وسائل تک رسائی سے محروم کرنا ہے جو خطے میں عدم استحکام پیدا کرتے ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ تیسرے ممالک میں موجود اداروں پر بھی پابندیاں لگاتا رہے گا تاکہ ایران کے میزائل اور ڈرون پروگرام کے لیے سامان حاصل کرنے والے نیٹ ورکس کو روکا جا سکے، کیونکہ یہ سرگرمیاں عالمی امن کے لیے خطرہ ہیں۔

امریکی محکمۂ خزانہ نے وضاحت کی ہے کہ یہ پابندیاں ایگزیکٹو آرڈر 13382 کے تحت لگائی گئی ہیں، جو بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پھیلاؤ میں ملوث عناصر کو نشانہ بناتا ہے اور ایگزیکٹو آرڈر 13224 (ترمیم شدہ شکل میں) کے تحت، جو دہشت گرد گروہوں اور ان کے حمایتیوں پر پابندیوں سے متعلق ہے۔

Share This Article