گوادر، گومازی و کراچی سے 3 بلوچ نوجوان پاکستانی فورسز ہاتھوں جبری لاپتہ

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

پاکستانی فورسزکی جانب سے بلوچوں کی جبری گمشدگیوں روز بروزاضافہ ہوتا جارہا ہے ۔گذشتہ روزبلوچستان کے شہر گوادر اور گومازی سمیت کراچی سے 3 بلوچ نوجوانوں کو پاکستانی فورسز نے حراست میں جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا جس کے بعد ان کی کوئی خبر نہیں ہے ۔

جبری گمشدگی کا نشانہ بنائے گئے نوجوانوں کی شناخت حکیم ولد شریف ،امجد ولد غلام محمد اور جلال ولد جلیل کے ناموں سے ہوئی ہے۔

جلال ولد جلیل کو ضلع کیچ کے علاقے تمپ، گومازی سے گزشتہ رات 1 بجے فورسز نے گھروں پر چھاپوں کے دوران حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کر دیاتھا۔

علاقائی ذرائع کے مطابق فورسز نے تقریباً 10 گاڑیوں پر مشتمل قافلے کے ذریعے گھروں پر چھاپے مارے اور اس دوران خواتین اور بچوں کو بھی ہراساں کیا۔

اہل خانہ کے مطابق جلال کو گھر سے اٹھا کر لے جایا گیا اور ان کے بارے میں کسی قسم کی معلومات فراہم نہیں کی گئی۔

اہل خانہ نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ جلال کو فوری طور پر بازیاب کیا جائے۔

اسی طرح امجد ولد غلام محمد جو دشت زرین بگ کے رہائشی ہیں کو چند روز قبل کراچی ایئرپورٹ سے جبری لاپتہ کیا گیا۔

خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ امجد متحدہ عرب امارات میں روزگار کے سلسلے میں مقیم تھے اور چھٹیاں گزارنے کے لیے آرہے تھے۔

ان کے مطابق امجد کو کراچی ایئرپورٹ سے پاکستانی فورسز نے حراست میں لیا اور اس کے بعد وہ لاپتہ ہو گئے۔

جبکہ حکیم ولد شریف جودشت زرین بگ کے رہائشی ہیں، ایک ہفتہ قبل گوادر سے فورسز نے حراست میں لیے کر لاپتہ کردیاتھا۔

خیال رہے کہ حکیم شریف کے والد، شریف کو بھی 2015 میں پاکستانی فورسز نے حراست میں لیا تھا۔ وہ چار سال لاپتہ رہنے کے بعد رہا ہوئے تھے۔ اب ان کے بیٹے حکیم کے لاپتہ ہونے پر اہلخانہ ایک بار پھر شدید اضطراب میں ہیں۔

Share This Article