بلوچستان کے سینئر سیاستدان سابق پاکستانی وزیر سردار یار محمد رند نے کہا ہے کہ بلوچستان حکومت کو دور اندیش فیصلے کرنے ہونگے ،بلوچ مسئلہ اب اتنا سنگین ہوچکا ہے کہ اب مجھ سمیت کسی بھی نواب اور سردار کے ہاتھ میں کچھ نہیں رہا ۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی صورتحال پر فکر مند ضرور ہوں حکمرانوں نے جس سمت پر بلوچوں کو لگا دیا ہے وہ اسی سمت پر گامزن ہیں ،بلوچ کو عزت دے کر ان سے ہر بات منوائی جا سکتی ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بہرانی ہائوس میں حاجی میر کریم بخش خان بہرانی کے انتقال پر تعزیت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ آج ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت ہماری جو بیٹیاں جیلوں میں بیٹھی ہیں یہ حکومت کا نامناسب فیصلہ ہے اور بلوچستان حکومت میں بیٹھے لوگوں نے شاید بلوچستان کی تاریخ کو پڑھنے کی کوشش نہیں کی اور ان کا یہ فیصلہ بلوچستان کے سیاہ ترین دور کا حصہ رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ بلوچستان حکومت کو سیاسی اور انتظامی فیصلے سوچ سمجھ کر کرنے چاہیئے تاہم ان کا کہنا تھا کہ آج بلوچستان میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ کسی طور صحیح نہیں ان حکمرانوں کے ارد گرد جو لوگ بیٹھے ہوئے ہیں وہ کبھی ان کو صحیح مشورہ نہیں دیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان کے اگر کسی چرواہے سے بھی بلوچ مسئلے کا حل معلوم کیا جائے تو وہ بھی آپ کو بخوبی سمجھا سکتا ہے میں حیران ہوں کہ یہ حکمران کیوں سمجھنے سے قاصر ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج کے اندر ایسے بھی ریٹائرڈ جنرل موجود ہیں جو نہ صرف بلوچستان بلکہ پاکستان کے بھی وفادار ہیں ان جیسے جنرلوں کو بٹھا کر انہیں مکمل اختیارات دیئے جائیں تب بھی معاملات میں بہتری نہیں آسکتی ہے۔