نجيب اللہ اور عبدالخالق کا قتل بلوچستان میں بلوچ نسل کشی کا تسلسل ہے،بی وائی سی

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بلوچ یکجہتی کمیٹی ( بی وائی سی ) نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے کہ نجيب اللہ اور عبدالخالق کا قتل بلوچستان میں ریاستی حمایت یافتہ ملیشیاؤں کے ذریعے جاری غیر قانونی اور ماورائے عدالت قتل کا تسلسل ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ 31 سالہ نجيب اللہ، ولد لال بخش، جو کہ کیچ کے علاقے میری کلگ کا رہائشی اور ایک سرکاری اسکول میں نائب قاصد کے طور پر کام کرتے تھے، کو بدقسمتی سے 30 اکتوبر 2025 کو ریاستی پشت پناہی والے ملیشیا گروپس، جنہیں مقامی طور پر “موت کے دستے” کہا جاتا ہے، نے قتل کر دیا۔

انہوں نے کہا ہے کہ یہ واقعہ صبح تقریباً 7:15 بجے میری لنک روڈ کے قریب، مهران شاپ کے نزدیک پیش آیا، جب سفید رنگ کی ٹویوٹا کرولا میں سوار حملہ آوروں نے نجيب اللہ پر فائرنگ کی۔

انہوں نے کہاکہ نجيب اللہ کا قتل بلوچستان میں ریاستی حمایت یافتہ ملیشیاؤں کے ذریعے جاری غیر قانونی اور ماورائے عدالت قتل و پیشہ وارانہ حملوں کے تسلسل کو اجاگر کرتا ہے۔ ایسے واقعات نے علاقے کے عام شہریوں میں خوف و عدم تحفظ کا ماحول پیدا کیا ہے اور گہرا نفسیاتی اور جذباتی صدمہ پہنچایا ہے۔

پریس ریلیز میں مزید کہا گیا کہ دشتی بازار، ضلع کیچ بلوچستان کے رہائشی امیر بخش کے بیٹے اور فرنٹیئر کور (ایف سی) کے سابق ملازم عبدالخالق کو 28 اکتوبر کو دشتی بازار، کیچ سے جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا تھا۔ چار دن بعد، اس کی تشدد زدہ اور گولیوں سے چھلنی لاش دریائے کیچ سے برآمد ہوئی، جس پر گولیوں کے متعدد زخم اور شدید تشدد کے واضح نشانات تھے۔

بیان میں کہا گیا کہ عبدالخالق اس سے قبل فرنٹیئر کور میں بطور سپاہی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ اپنے دور میں، میرانی ڈیم سے مرکزی ایف سی کیمپ میں منتقل ہونے کے بعد، ان پر اعلیٰ فوجی حکام کی طرف سے بلوچ سیاسی کارکنان پرنظررکھنے اور ان پرتشدد اور قتل کرنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔ خلیق نے ان غیر قانونی اور غیر آئینی احکامات کی تعمیل کرنے سے انکار کر دیا۔ استعفیٰ دینے کے بعد، اس نے روزی کمانے کے لیے دشتی بازار میں ٹیلرنگ کا ایک چھوٹا کاروبار شروع کیالیکن ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے ذریعے انہیں جبری گمشدگی کا نشانہ بنانے کے بعد بے رحمی سے قتل کردیا گیا۔

یریس ریلیز میں مزید کہا کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں اور فوری طور پر بین الاقوامی اور قومی سطح پر توجہ کی ضرورت ہے۔

Share This Article