بھارت نے چین کے ساتھ تجارتی ضابطے مزید سخت کردیئے

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

بھارت چین سرحدی کشیدگی کے بعد بھارت نے چینی سرمایہ کاری کے خلاف سخت اقدامات کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ اس وقت دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات اپنی نچلی ترین سطح کو چھو رہے ہیں۔

اس ہفتے بھارت نے جو نئے ضوابط جاری کیے ہیں ان کے تحت وہ کمپنیاں جن کے ملکوں کی سرحدیں بھارت سے ملتی ہیں انہیں حکومت کے منصوبوں میں سرمایہ کاری سے پہلے وزارت خارجہ اور داخلہ سے سیاسی اور سیکورٹی کلیرینس حاصل کرنا ہوگی۔

حکومت کا کہنا ہے کہ اس اقدام کا مقصد بھارت کے دفاع اور قومی سلامتی کو مضبوط بنانا ہے۔

تجارتی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نئے ضابطے میں چین کا نام نہیں لیا گیا۔ تاہم، اس کا مقصد بھارت کے انفرا سٹرکچر میں چینی کمپنیوں کی سرمایہ کاری کو روکنا ہے۔

نئی دہلی کی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں اقتصادیات کے پروفیسر بسواجیت دھر کا کہنا ہے کہ اس سے بڑے بڑے منصوبے متاثر ہوں گے۔ بھارت کئی بڑے منصوبوں کے سلسلے میں چین پر انحصار کرتا آیا ہے۔

پچھلے ماہ بھارت نے 59 کمپیوٹر کی ایپس کو بند کردیا تھا، جن میں اکثر چینی تھیں۔ اس میں انتہائی مقبول ایپ ‘ٹک ٹاک’ بھی شامل ہے۔

اپریل میں بھارتی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ ان غیر ملکی کمپنیوں کی سرمایہ کاری کی چھان پھٹک کرے گی، جن کے ملکوں کے ساتھ اس کی زمینی سرحد ملتی ہے۔

چین کی بہت بڑی معیشت پر ان اقدامات کا کوئی بڑا اثر تو نہیں پڑے گا۔ تاہم، اس سے دونوں ملکوں کے تجارتی تعلقات متاثر ہوں گے، جو برسوں سے پھل پھول رہے تھے اور جن کی وجہ چین بھارت کا دوسرا بڑا تجارتی شراکت دار تھا۔

اب بھارت چین پر اپنے انحصار کو کم سے کم کرنا چاہتا ہے۔ مگر اس کوشش کا بھارت کے بڑے بڑے منصوبوں پر منفی اثر پڑے گا۔

پروفیسر دھر کہتے ہیں کہ سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ اس کے بعد چین کی جگہ کون لے گا، کیوںکہ بھارت کے کئی بڑے منصوبوں میں چینی سرمایہ کاری کی جڑیں بہت گہری ہیں اور وہ مشینری کے پرزے بھی فراہم کرتا ہے۔ ایسی صورت میں یہ امکان ہے کہ بھارت ٹیکنالوجی، انرجی، دفاع اور خلائی منصوبوں میں امریکی کمپنیوں کو سرمایہ کاری بڑھانے کی دعوت دے سکتا ہے۔

پچھلے ہفتے بھارت امریکہ بزنس کونسل کے آن لائین اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم مودی نے کہا تھا کہ بھارت کے عروج کا مطلب ان ملکوں کے ساتھ تجارت کا فروغ ہے جن پر آپ اعتماد کرتے ہوں۔

اسی فورم سے تقریر کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ پومپیو نے کہا کہ بھارت کے پاس موقع ہےکہ وہ چین کی سپلائی لائین کو ترک کردے اور چینی کمپنیوں پر اپنے انحصار کو کم کر دے، ان میں ٹیلی مواصلات، طبی آلات اور ادویات وغیرہ کے شعبے شامل ہیں۔

وزیر خارجہ پومپیو نے کہا کہ بھارت پر کئی ملک اعتماد کرتے ہیں، جن میں امریکہ بھی شامل ہے۔

چین کے ساتھ فوجی جھڑپ کے بعد بھارت میں امریکہ سے تعلقات بڑھانے کی مانگ زور پکڑ چکی ہے۔ سرحدی تنازعے پر دونوں ملکوں کے درمیان جاری مذاکرات میں بڑی محدود پیش رفت ہوئی ہے۔

Share This Article
Leave a Comment