کراچی: لاپتہ زاہد بلوچ کے والد کی طبیعت بگڑنے سے 40 روز سے جاری دھرنا ملتوی

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

کراچی پریس کلب کے سامنے لاپتہ بلوچ طالب علم زاہد علی کے والدین کی جانب سے جاری دھرنے کو زاہد کے والد عبدالحمید بلوچ کی طبیعت ناساز ہونے کے باعث ایک روز کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔

اتوار کی صبح عبدالحمید بلوچ کی طبیعت اچانک بگڑ گئی۔ وہ پہلے ہی ہیپاٹائٹس کے مرض میں مبتلا ہیں۔ اہلخانہ انہیں مقامی کلینک لے کر پہنچے جہاں ڈاکٹروں نے انہیں سخت آرام کا مشورہ دیا۔ اس صورتحال کے پیش نظر احتجاجی کیمپ میں جاری بھوک ہڑتالی کو عارضی طور پر ختم کرنا پڑا۔

زاہد علی کے والدین اور اہلخانہ گزشتہ چالیس روز سے کراچی پریس کلب کے سامنے کیمپ لگائے بیٹھے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے نوجوان بیٹے کو چند ماہ قبل جبری طور پر لاپتہ کیا گیا اور وہ تاحال نامعلوم مقام پر قید ہیں۔

زاہد علی کراچی یونیورسٹی کا طالب علم ہے۔ وہ پڑھائی کے ساتھ ساتھ رکشہ بھی چلاتا تھا تاکہ گھر کے اخراجات پورے کر سکے اور اپنے بیمار والد کے علاج کا بندوبست کر سکے۔ اہلخانہ کے مطابق ایک روز سیکورٹی فورسز نے زاہد کو رکشہ سمیت حراست میں لے کر لاپتہ کر دیا، جس کے بعد سے اس کی کوئی خبر نہیں۔

اہلخانہ کا کہنا ہے کہ زاہد علی کے والدین پہلے بھی ماڑی پور کے قریب دھرنا دے چکے ہیں۔ اس وقت کراچی پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے انہیں یقین دہانی کرائی تھی کہ ان کے بیٹے کے حوالے سے معلومات فراہم کی جائیں گی۔ تاہم کئی روز گزرنے کے باوجود کسی قسم کا رابطہ یا اطلاع نہیں ملی۔

زاہد علی کی والدہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بیٹا والدین کا واحد سہارا تھا۔ گھر کا چولہا اسی کی محنت سے جلتا تھا اور وہ اپنے بیمار والد کے علاج کے لیے جدوجہد کرتا رہا۔ لیکن جب سے زاہد جبری گمشدگی کا شکار ہوا ہے، وہ شدید ذہنی اذیت اور کرب میں مبتلا ہیں۔

اہلخانہ نے ایک مرتبہ پھر حکومت، عدلیہ اور انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی ہے کہ زاہد علی کو منظر عام پر لایا جائے اور اس کی بحفاظت بازیابی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔ ان کے مطابق لاپتہ افراد کے لواحقین انصاف اور جواب دہی کے منتظر ہیں مگر متعلقہ اداروں کی خاموشی ان کے زخموں کو مزید گہرا کر رہی ہے۔

Share This Article