دوحہ میں حملے کا فیصلہ میرا نہیں بلکہ نیتن یاہو کا تھا، ٹرمپ

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ دوحہ میں حملے کا فیصلہ ان کا نہیں بلکہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا تھا اور وہ اس بارے میں خوش نہیں۔

ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ انھوں نے معاون خصوصی وٹکوف کو ہدایت کی تھی کہ وہ قطر کو اسرائیلی حملے کے بارے میں اطلاع دیں لیکن بدقسمتی سے اس وارننگ میں تاخیر ہو گئی۔

امریکی صدر نے اس بات پر بھی زور دیا کہ قطر کے اندر بمباری ’اسرائیل یا امریکہ کے مقاصد کو پورا نہیں کرتی۔‘

ٹرمپ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ وہ حماس کے خاتمے کو ایک ’جائز ہدف‘ سمجھتے ہیں لیکن ساتھ ہی انھوں نے قطر کی سرزمین پر حملے پر ’گہرے افسوس‘ کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر بھی زور دیا کہ قطر ’امریکہ کا اتحادی اور دوست ہے‘۔

امریکی صدر نے یہ بھی کہا کہ انھوں نے قطر کے امیر اور وزیر اعظم سے بات کی ہے اور انھیں یقین دلایا ہے کہ ’قطر میں دوبارہ ایسا نہیں ہو گا۔‘

ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ وہ قطر میں اسرائیلی حملے سے ’خوش نہیں‘ ہیں۔

دوسری جانب قطری وزیرِاعظم اور وزیرِ خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن بن جاسم آل ثانی نے کہا ہے کہ قطر ایک ’انتہائی خطرناک‘ اسرائیلی حملے کا شکار ہوا، جسے صرف ’ریاستی دہشت گردی‘ ہی کہا جا سکتا ہے۔

دوحہ میں پریس کانفرنس کے دوران آل ثانی نے اس بات پر زور دیا کہ ’ان کا ملک اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر کسی بھی قسم کی خلاف ورزی برداشت نہیں کرے گا اور اپنی سلامتی کو لاحق کسی بھی خطرے سے سختی سے نمٹے گا۔‘

Share This Article