بلوچس تان کے علاقے بسیمہ اور کوئٹہ سے گذشتہ روز پاکستانی فورسز نے 5 نوجوانوں کو حراست میں لیکر جبری طور پر لاپتہ کردیا ہے۔
فورسز نے ضلع واشک کی تحصیل بسیمہ میں کارروائی کرتے ہوئے 4 نوجوانوں کو حراست میں لے کر اپنے ہمراہ لے گئے۔
تین نوجوانوں کی شناخت صادق، فرید، عامرکے نام سے ہوگئی ہے جبکہ ایک کی شناخت نہیں ہوسکی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ فورسز نے چاروں کو حراست میں لینے کے بعد اب کا ان کا کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دو روز سے بسیمہ میں کرفیو نما پابندیاں عائد کردی گئی ہیں جبکہ علاقے میں فورسز کی بھاری تعداد موجود ہے۔
پاکستانی فورسز اور ضلعی حکام نے گزشتہ روز مقامی آبادی کو گھروں میں رہنے، دکانیں بند رکھنے اور سفر کرنے کی صورت میں مقامی انتظامیہ سے اجازت نامہ لینے کا حکم جاری کیا تھا جبکہ خلاف ورزی کرنے پر گرفتاری کی دھمکی دی گئی تھی۔
علاقائی ذرائع کے مطابق حالیہ دنوں میں بلوچ آزادی پسند اتحادی تنظیم براس کی جانب سے فورسز ہیڈکوارٹر پر حملے کے بعد علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے، شہر میں جگہ جگہ فورسز اہلکار پہرا دے رہے ہیں اور شام پانچ بجے کے بعد شہریوں کو گھروں سے باہر نکلنے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز براس کے حملے میں پاکستانی فورسز کا ایک کیپٹن سمیت 13 اہلکار ہلاک ہو گئے تھے جبکہ سرمچاروں نے فورسز کا اسلحہ اور دیگر سامان قبضے میں لے لیا تھا۔
اسی طرح فوج اور خفیہ اداروں نے کوئٹہ سے ایک 17 سالہ طالب علم، سلمان ولد ڈاکٹر عیسٰی، سکنہ پنجگور کو جبری طور پر لاپتہ کر دیا ہے۔
یہ واقعہ اتوار کے روز، 17 اگست، سہ پہر تقریباً ساڑھے چار بجے، شال کے علاقے نوآں کلی میں پیش آیا۔جہاں فورسز نے نوجوان کو جبری لاپتہ کردیا ۔