بلوچستان کے ضلع واشک کے علاقے بسیمہ میں ایک حملے میں پاکستان فوج کا کیپٹن رینک کا ایک اور آفیسر 8 اہلکاروں سمیت ہلاک ہوگیا ۔
حملے میں 6اہلکار زخمی بھی ہوگئے۔
واقعہ گزشتہ رات پیش آیا جہاں نامعلوم مسلح افراد کی بڑی تعداد نے پاکستانی فوج کے مرکزی کیمپ پرحملہ کیا۔
اس دوران شدید فائرنگ کے ساتھ متعدد دھماکوں کی آواز سنی گئی۔
کہا جارہا ہے کہ حملے کے دوران پاکستان فوج کے 328 برگیڈ کے کوئک رپسانس فورس نے پیش قدمی کی کوشش کی، اس قافلے کو بھی گھات لگائے حملہ آوروں نے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں فوج کے کیپٹن محمد آصف سمیت 9 اہلکار ہلاک اور چھ زخمی ہوگئے۔
حملے میں ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی شناخت کیپٹن آصف، نائیک اکرم، لانس نائیک عامر، سپاہی اویس، سپاہی آصف علی، سپاہی زراف رحمن، سپاہی منصور، سپاہی ایازاور نرسنگ حوالدار کلیم کے ناموں سے ہوگئی ہے ۔
جبکہ زخمیوں میں نائیک سکندر، لانس نائیک ساجد عمران، سپاہی منور، سپاہی رحمت، سگنل مین نوید اور سیپر عبدالعلی شامل ہیں۔
حالیہ ایک مہینے میں پاکستانی فورسز کو بلوچستان میں شدید نوعیت کے حملوں کا سامنا رہا ہے جن میں چار میجر سمیت درجنوں اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔
بلوچستان کے ضلع واشک کے علاقے بسیمہ میں ایک حملے میں پاکستان فوج کا کیپٹن رینک کاایک اور آفیسر 8 اہلکاروں سمیت ہلاک ہوگیا ۔
حملے میں 6اہلکار زخمی بھی ہوگئے۔
واقعہ گزشتہ رات پیش آیاجہاں نامعلوم مسلح افراد کی بڑی تعداد نے پاکستانی فوج کے مرکزی کیمپ پرحملہ کیا۔
اس دوران شدید فائرنگ کے ساتھ متعدد دھماکوں کی آواز سنی گئی۔
کہا جارہا ہے کہ حملے کے دوران پاکستان فوج کے 328 برگیڈ کے کوئک رپسانس فورس نے پیش قدمی کی کوشش کی، اس قافلے کو بھی گھات لگائے حملہ آوروں نے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں فوج کے کیپٹن محمد آصف سمیت 9 اہلکار ہلاک اور چھ زخمی ہوگئے۔
حملے میں ہلاک ہونے والے اہلکاروں کی شناخت کیپٹن آصف، نائیک اکرم، لانس نائیک عامر، سپاہی اویس، سپاہی آصف علی، سپاہی زراف رحمن، سپاہی منصور، سپاہی ایازاور نرسنگ حوالدار کلیم کے ناموں سے ہوگئی ہے ۔
جبکہ زخمیوں میں نائیک سکندر، لانس نائیک ساجد عمران، سپاہی منور، سپاہی رحمت، سگنل مین نوید اور سیپر عبدالعلی شامل ہیں۔
حالیہ ایک مہینے میں پاکستانی فورسز کو بلوچستان میں شدید نوعیت کے حملوں کا سامنا رہا ہے جن میں چار میجر سمیت درجنوں اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔
اس حملے کی ذمہ داری تاحال کسی تنظیم نے قبول نہیں کی ہے اور نہ ہی حکام کا موقف اب تک سامنے آیا ہے۔