پاکستان کے عسکری حکام کی ہیڈ کوارٹرشہر راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے قریب سابق وزیراعظم کی بہن علیمہ خان نے دیگر دو بہنوں اور پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے آج دو پیغامات دیے ہیں۔
انھوں نے کہا ہے کہ ’ان کے ساتھ اور بشریٰ بی بی کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے۔‘
علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے کہا ہے ٹی وی اور اخبارات بند کیے ہوئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ’عمران خان اور بشری بی بی کے جو حقوق ختم کیے گئے ہیں ان کا حساب ہونا چاہیے۔‘
علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان نے یہ کہا ہے کہ ’یہ کیوں کیا جا رہا ہے، کس کے کہنے پر کیا جا رہا ہے، یہ عاصم منیر کے کہنے پر کیا جا رہا ہے۔ عاصم منیر یہ اس لیے کر رہے ہیں کہ زلفی بخاری ان کی سفارش لے کر آیا تھا کہ بشریٰ بی بی سے ملاقات کر لیں، بشریٰ بی بی نے انکار کیا۔ یہ اس کا بدلہ لے رہے ہیں۔‘
علیمہ خان نے کہا کہ ’اب بشریٰ بی بی پر سختی کی جا رہی ہے تاکہ انھیں توڑا جائے اور ان پر ظلم کر کے عمران خان کو توڑا جائے۔‘
انھوں نے کہا کہ عمران خان نے یہ پیغام دیا ہے کہ ’میں اپنی پارٹی کو ہدایت کر رہا ہوں کہ اگر جیل میں مجھے کچھ ہوتا ہے تو آپ اس کا عاصم منیر سے حساب لیں۔‘
ان کے مطابق ’عمران خان نے کہا ہے کہ لاہور اجلاس کے معاملے پر پارٹی میں اختلاف جان بوجھ کر پیدا کیا جا رہا ہے۔ ذاتی اختلافات ختم کریں اور سارا فوکس تحریک پر رکھیں۔‘
انھوں نے کہا کہ عمران خان اس بات پر خوش ہیں کہ تین سو پارلیمینٹیرینز مل کر لاہور ہو گئے ہیں۔ عمران خان نے کہا ہے کہ ’جو اختلاف پیدا کرے گا پارٹی میں اس کو میں خود دیکھ لوں گا۔‘
عمران خان نے کہا ہے کہ ’ہم جیلوں میں بیٹھے ہیں آپ اختلافات پیدا کررہے ہیں۔ ہم یہاں دو سال سے جیل آرہے ہیں۔ ہماری فیملی پارٹی کے فیصلوں کے ساتھ کھڑی ہے۔‘
علیمہ خان نے کہا کہ ’ہماری فیملی چاہتی ہے کہ عمران خان کے پیغامات پر عملدرآمد ہو۔ انھوں نے کہا کہ ’ہمیں اب راستہ بنانا ہے عمران خان کی رہائی کا۔‘
انھوں نے کہا کہ ’مذاکرات کس بات پر کرنے ہیں۔ عمران خان کے کیسز سنیں بات ختم ہوجائے گی۔ لاہور میں پانچ اگست تک ہماری تحریک چلتی رہے گی۔‘
انھوں نے مطالبہ کیا کہ سپرینڈنٹ جیل عمران خان کے ساتھ غیر انسانی سلوک ختم کریں۔