بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کے رہنمائوں گزشتہ روز ہدہ جیل سے سول لائنز تھانہ کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
اس کے بعد سے ان کے اہل خانہ نے ان سے کسی بھی قسم کی ملاقات سے انکار کر دیا ہے اور تھانے کے آس پاس کے پورے علاقے کو سیل کر دیا گیا ہے۔
بی وائی سی ترجمان کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنے رہنماؤں کی حفاظت اور بہبود کے بارے میں گہری تشویش ہے اور خدشہ ہے کہ انہیں حراست میں انتہائی تشدد کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم بی وائی سی کے زیر حراست رہنماؤں سے ملنے کے لیے اہل خانہ تک فوری رسائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ہم سب سے اپیل کرتے ہیں کہ اس غیر انسانی اور غیر قانونی سلوک کے خلاف آواز بلند کریں۔
بی وائی سی کے رہنما سمی دین بلوچ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ جب سے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، بیبو بلوچ اور گلزادی بلوچ کو گزشتہ روز کوئٹہ کے سیول لائنز تھانے منتقل کیا گیا ہے، تب سے انہیں اپنے اہلِ خانہ سے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔ تھانے کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا ہے، جس کے باعث زیرِ حراست خواتین رہنماؤں کی خیریت اور حفاظت کے حوالے سے شدید خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج پورا دن ڈاکٹر ماہ رنگ، بیبو اور گلزادی کے اہلِ خانہ تھانے کے باہر ملاقات کے انتظار میں کھڑے رہے، لیکن کسی کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ بیبو بلوچ کی والدہ، جو ضعیف ہیں اور وہیل چیئر پر موجود تھیں، سارا دن تھانے کے باہر رہنے کے باعث بے ہوش ہو گئیں اور ان کی طبیعت ناساز ہو گئی۔
انہوں نے کہا کہ بیبگر بلوچ، شاہ جی صبغت اللہ اور غفار بلوچ کی موجودہ لوکیشن تاحال معلوم نہیں ہو سکی۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ انہیں کینٹ میں یا کسی نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
سمی دین بلوچ نے مزید کہا کہ ہمیں شدید تشویش ہے کہ زیرِ حراست کارکنوں کو دورانِ حراست تشدد یا غیر انسانی سلوک کا نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔