بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں پاکستانی فورسز نے پہلے سے زیرِ حراست شخص کو قتل کر دیا۔
مقتول کی شناخت سلام ولد عید کے نام سے ہوئی ہے جو دشت کمبیل کا رہائشی تھے، انہیں دو روز قبل گوادر کے علاقے گھاٹی ڈور میں واقع ان کے گھر سے فوج اور خفیہ اداروں نے حراست میں لے کر جبری طور پر لاپتہ کیا تھا۔
مقامی ذرائع کے مطابق، آج فوج نے مقتول سلام کی لاش ان کے اہل خانہ کے حوالے کر دی۔
تاہم فوجی اہلکار تاحال ان کے گھر کے باہر موجود ہیں اور اہل خانہ پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ تابوت نہ کھولا جائے اور فوری تدفین کر دی جائے۔
مقتول سلام کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان پر شدید دباؤ ڈالا جا رہا ہے تاکہ وہ خاموش رہیں اور لاش کی حالت کو عوام یا میڈیا کے سامنے ظاہر نہ کریں۔
اہل خانہ نے گوادر کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ان کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کریں تاکہ مقتول سلام بلوچ کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا جا سکے۔
دوسری جانب کراچی سے پاکستانی فورسز نے ایک نوجوان کوجبری لاپتہ کردیا ہے۔
جبری لاپتہ افراد کے لیے جدوجہد کرنے والی تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے کہا ہے کہ تنظیم کو شکایت موصول ہوئی ہے کہ کراچی کے علاقے ماڑی پور سے عبدالرحمن بلوچ ولد خدا بخش بلوچ کو 15 جون کی شب تقریباً ساڑھے بارہ بجے کے قریب فورسز نے ان کے گھر سے حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
اہلخانہ کے مطابق حراست کے دوران رینجرز اور سادہ لباس میں ملبوس ملکی اداروں کے اہلکار شامل تھے. اہلخانہ نے شکایت کی کہ عبدالرحمن کی گرفتاری کے حوالے سے انہیں معلومات بھی فراہم نہیں کیا جارہا ہے، جسکی وجہ سے انکا خاندان شدید ذہنی اذیت کا شکار ہے۔
ہم تنظیمی سطح پر حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اگر عبدالرحمن پر کوئی الزام ہے تو اسے منظر عام پر لاکر قانون کے مطابق عدالت میں پیش کیا جائے۔