سندھودیش ریوولوشنری آرمی (ایس آر اے)کے ترجمان سوڈھو سندھی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ گذشتہ شب حیدرآباد قاسم آباد میں 15 پولیس چوکی پر دستی بم حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستانی پنجابی ریاست، اس کی فوج، رینجرز اور ایجنسیاں سندھ پر اپنے جبر اور سامراجی وحشت و دہشت کو مضبوط کرنے کے لیے سندھی قوم کی نسل کشی، قومی کارکنوں کی گرفتاریوں، جبری گمشدگیوں اور سندھ کے وسائل، زمینوں اور دریا پر قبضے کے لیے سندھ پولیس کو آگے کر کے استعمال کر رہی ہیں۔ جبکہ سندھ پولیس اور اس کے کئی بددیانت اور وطن فروش افسران پاکستانی فوج اور ایجنسیوں کی ایسی دلالی کا موقع ضایع نہ کرتے ہوئے اور ریاست کی بھرپور سہولت کاری کرتے ہوئے سندھی قومی کارکنوں کو شہید کرنے اور جبری طور پر گمشدہ کرنے جیسے سندھ دشمن اقدامات میں صف اول میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ یہ عمل کسی بھی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی ریاست، فوج اور ایجنسیوں سمیت سندھ پولیس کے اس سامراجی کردار کے خلاف سخت مزاحمتی جدوجہد کر کے سندھ وطن اور سندھی قوم کا دفاع کرنا ہر ایماندار، مخلص اور بہادر قومی کارکن کا اولین فرض ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ سندھودیش ریوولوشنری آرمی (ایس آر اے) بحیثیت سندھ کی قومی فوج، اس بم حملے کے ذریعے تمام ریاستی اداروں بالخصوص سندھ پولیس کے سامنے یہ واضح کرتی ہے کہ سندھی قومی کارکنوں اور عام سندھی عوام کے خلاف ان کی ہر سازش، جبر اور زیادتی کا بھرپور شدت کے ساتھ جواب دیا جائے گا۔ اگر سندھ میں سندھی قومی کارکن محفوظ نہیں ہوں گے تو کوئی پولیس اہلکار، کوئی پولیس اسٹیشن اور چوکی بھی محفوظ اور سلامت نہیں رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ سندھودیش ریوولوشنری آرمی (ایس آر اے) اپنی مسلسل مزاحمتی کارروائیوں اور دشمن پر حملوں کے ذریعے سندھ کے ہر غیرتمند اور بہادر نوجوان کو سندھ کی اس قومی فوج کا سرگرم حصہ اور سرفروش سپاہی بننے کی دعوت دیتی ہے اور یہ اعلان کرتی ہے کہ بزدل پنجابی سامراج ہمیشہ سندھی قوم کی مزاحمتی طاقت سے شدید خوفزدہ رہا ہے۔ اس لیے، سندھودیش کے قومی لشکر، سندھودیش ریوولوشنری آرمی (ایس آر اے) کے ساتھ سندھ کے بہادر اور سرفروش نوجوانوں کا شامل ہونا ہی بغیر کسی شک کے قومی غلامی اور ذلت سے آزادی اور نجات کی ضمانت ہے۔
ترجمان نے کہا کہ سندھودیش ریوولوشنری آرمی (ایس آر اے) سندھ کی مکمل قومی آزادی تک اپنی مزاحمتی جدوجہد جاری رکھنے کا عزم دہرائی ہے۔