پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں نا معلوم افراد نے پولیس چوکی پر حملہ کیا ہے جس میں 2 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔
بنوں کے ریجنل پولیس افسر سجاد خان کے مطابق حملہ آور چوکی کے اندر داخل نہیں ہوئے اور انھوں نے باہر سے ہی فائرنگ کی ہے جس میں 2 پولیس اہلکار جان کی بازی ہار گئے ہیں۔
یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر ایسی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں کہ مسلح شدت پسندوں نے پولیس چوکی کے مرکزی گیٹ کو بارودی مواد سے اڑایا ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق شدت پسندوں کے حملے میں چوکی کو شدید نقصان پہنچا ہے جبکہ قریب نصب ٹرانسفارمر بھی گر گیا ہے جبکہ سبزی منڈی میں دوکانوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
آر پی او بنوں سجاد خان کا کہنا تھا کہ شدت پسندوں کے خلاف علاقے میں کارروائیاں کی گئی ہیں جن میں شدت پسندوں کا جانی نقصان ہوا ہے اور یہ حملہ ان شدت پسندوں کا جوابی حملہ ہو سکتا ہے۔
یاد رہے کہ بنوں میں یہ حملہ آدھی رات کے وقت کیا گیا ہے۔
آر پی او سجاد خان نے بتایا کہ شدت پسندوں کے خلاف کارروائیاں اس وقت تک جاری رہیں گی جب تک علاقے سے ان کا مکمل صفایا نہیں کر دیا جاتا تاکہ علاقے میں حکومت کی رٹ قائم رہے اور لوگ اپنی زندگی پر امن طریقے سے گزار سکیں۔
یاد رہے کہ بنوں میں دو روز سے موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس معطل ہے۔
علاقے میں اغوا اور بد امنی کے واقعات کے خلاف لوگوں کا احتجاج جاری ہے۔
بنوں میں شدت پسندوں اور سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں عام شہریوں کی ہلاکت پر مقامی سطح پر بار بار امن پاسون احتجاجی دھرنے اور مظاہرے کیے جاتے رہے ہیں۔
ضلع بنوں میں اسلحہ کی نمائش، ڈبل سواری اور گاڑیوں میں کالے شیشوں کے استعمال پر دفعہ 144 کے تحت ایک ہفتے کے لیے پابندی عائد کر دی گئی ہے۔