دو ججز نے ڈاکٹر ماہ رنگ و دیگر کے خلاف فیصلہ دینے کا ذہن بنا لیا، پینل میں سمجھوتہ ہو گیا، ساجد ترین

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے اسیر سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ ، بیبو بلوچ ،گلزادی بلوچ شاہ جی بلوچ اور بیبرگ بلوچ کے وکیل ایڈووکیٹ ساجد ترین نے کہا ہے کہ میرے موکلوں کے خلاف فیصلہ دینے کے لئے 2 ججز اپنا ذہن بنا چکے ہیں۔

آج بلوچستان ہائی کورٹ میں بی وائی سی کے اسیررہنمائوں کے ضمانت کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی ۔

عدالت میں وکیل ساجد ترین نے قائم مقام چیف جسٹس اعجاز سواتی اور جسٹس عامر رانا کی عدالت نمبر 1 میں عدم اعتماد کا اظہار کر تے ہوئے کہا کہ دونوں ججز حکومت اور ریاست کو خوش کرنے میں مصروف ہیں،۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے حکومت کو جتنی سہولت دی ہے وہ کافی ہیں۔مجھے اس عدالت پر اب اعتبار نہیں، ماہ رنگ بلوچ، بیبو بلوچ، گلزادی، بیبرگ اور شاہ جی دو ماہ سے جیل میں ہیں۔

اس موقع پر آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ بھی موجود تھے۔

ساجد ترین ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ میں چاہتا ہوں کہ میرا کیس دوسری عدالت میں منتقل ہو، میں اب اس ڈرامے کا حصہ نہیں بنوں گا، جہاں عدالت اس کیس میں حکومت کو سہولت فراہم کرنے کے لیے سب کچھ کر رہی ہے۔

اس موقع پر ججز نے ساجد ترین ایڈووکیٹ سے کہا کہ ہم آپ کو توہین عدالت کا نوٹس دیں گے۔ جس پر ساجد ترین نے کہا کہ جلدی کرو۔

ساجد ترین ایڈووکیٹ نے دونوں ججز کو بتایا کہ ہمارا کیس صاف ہے، میرے کلائنٹس کو 3 ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا لیکن حکومت اب ان کے خلاف ایف آئی آر دکھا رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ججز اپنی C.Vs تیار کر رہے ہیں۔ اگر یہ عدالت میرے موکلوں کو رہا نہیں کر سکتی اور انصاف نہیں کر سکتی تو یہاں موجود ہونے کا فائدہ نہیں۔

یہ کہہ کر ساجد ترین ایڈووکیٹ عدالت سے چلے گئے اور کہا کہ یہ معاملہ بلوچستان کے عوام تک لے کر جائیں گے، یہ بنچ سمجھوتہ کر چکا ہے اور ماہ رنگ بلوچ، بیبو بلوچ اور دیگر کے خلاف فیصلہ دینے کا ذہن بنا چکا ہے۔

Share This Article