ترکیہ میں کرد عسکریت پسند تنظیم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) نے ریاست کے خلاف 4 دہائیوں سے زائد عرصے پر محیط اپنی مسلح جدوجہد ختم کرنے اور تنظیم کو تحلیل کرنے کا اعلان کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق پرو کرد نیوز ایجنسی ’اے این ایف‘ نے رپورٹ کیا ہے کہ کردستان ورکرز پارٹی نے ریاستی اداروں کے خلاف اپنی مسلح جدوجہد ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تنظیم کی جانب سے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا گیا ’پی کے کے کی 12ویں کانگریس نے گزشتہ ہفتے تنظیمی ڈھانچے کو تحلیل کرنے اور مسلح جدوجہد کے طریقہ کار کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا تھا‘۔
کردستان ورکرز پارٹی کی جانب سے تنظیم کو تحلیل کرنے کا اعلان 1999 سے استنبول کے قریب ایک جزیرے میں قید تنظیم کے بانی عبداللہ اوجلان کی اپیل کے بعد کیا گیا۔
عبداللہ اوجلان نے فروری میں اپنے جنگجوؤں سے ہتھیار ڈالنے اور تنظیم ختم کرنے کی اپیل کی تھی۔

انہوں نے ایک خط میں پی کے کے سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ باقاعدہ طور پر یہ فیصلہ کرنے کے لیے ایک کانگریس منعقد کرے۔
بعد ازاں، تنظیم کی قیادت نے طویل مشاورت کے بعد اوجلان کی اپیل قبول کرتے ہوئے جنگ بندی کا اعلان کیا۔
واضح رہے کہ 1984 سے مسلح بغاوت جاری رکھنے والی کردستان ورکرز پارٹی کو ترکیہ کے علاوہ امریکا اور یورپی یونین نے بھی دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔
تنظیم کا ابتدائی مقصد کردوں کے لیے ایک علیحدہ وطن کا قیام تھا، جو ترکی کی 8 کروڑ 50 لاکھ آبادی کا تقریباً 20 فیصد ہیں۔
عبداللہ اوجلان کی گرفتاری کے بعد خونریزی کے خاتمے کے لیے مختلف کوششیں کی گئیں، تاہم اب تک اس تنازع میں 40 ہزار سے زائد افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔