ریاستی کریک ڈائون: بی وائی سی آج عوامی سوگ مناکر مزاحمتی احتجاج کریگی

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

بلچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) اپنے قائدین کی ماورائے آئین گرفتاری اور جیل میں ان پر غیر انسانی تشدد سمیت پارٹی پر ریاستی کریک ڈائون کے خلاف آج بلوچستان و بلوچستان سے باہر بلوچ علاقوں میں عوامی سوگ مناکر مزاحمتی احتجاج کریگی۔

اس سلسلے میں "عوامی سوگ اور مزاحمتی احتجاج” کے نام پر بی وائی سی کے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ آج بروز منگل 29 اپریل کو ہم اکٹھے ہوں گے، سوگ منائیں گے اور اسی سوگ کے ذریعے مزاحمت کریں گے۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی ) کے جیل میں قید رہنماؤں سے اظہارِ یکجہتی اور ہر اس بلوچ کی یاد میں جو لاپتہ یا خاموش کر دیا گیا، بلوچ یکجہتی کمیٹی ایک عوامی سوگ کا انعقاد کرے گی جس کا موضوع ہوگا:

“لاپتہ افراد کو ظاہر کرنا: بلوچ نسل کشی کے خلاف مزاحمت”

بی وائی سی کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں زندگی بندوق کے ماتحت رکھی گئی ہے اور اسے تشدد کے ذریعے قابو میں رکھا گیاہے۔ عوام کی مرضی کو فوجی احکامات کے ماتحت کردیا گیا ہے، جو یہ طے کرتے ہیں کہ کب بیٹے کو لاپتہ کرنا ہے، کب کسی باپ کو قتل کرنا ہے، اور کب کسی خاندان کو خاموشی میں بکھیر دینا ہے۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ غیر قانونی گرفتاریاں، تشدد، ماروائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں، یہ سب الگ تھلگ واقعات نہیں بلکہ ریاستی دہشتگردی کے تحت روزمرہ زندگی کا حصہ بن چکے ہیں۔اسی حقیقت کے بطن سے بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی ) نے جنم لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بی وائی سی نے اُن ماؤں کو آواز دی جو اپنے لاپتہ بیٹوں کے لیے ماتم کر رہی تھیں، اُن بچوں کو زبان دی جو تشدد سے یتیم ہو گئے تھے، ایک ایسی قوم کو طاقت دی جو ٹوٹی ضرور لیکن جھکی نہیں۔بی وائی سی نے سوگ کو مزاحمت کی ایک صورت میں ڈھال دیا۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ آج بی وائی سی کے رہنما اسی وحشیانہ جبر کا سامنا کر رہے ہیں جس کے خلاف انہوں نے آواز اٹھائی تھی۔انہیں گرفتار کیا گیا، اذیت دی گئی، جھوٹے مقدمات بنائے گئے مگر قید کی دیواروں کے پیچھے سے بھی وہ بھوک ہڑتالوں اور احتجاج کے ذریعے اپنی مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اسی لیے اب ہمیں عمل کرنا ہوگا۔ہم خاموشی کو مسترد کرتے ہیں۔ہم بھول جانے کو مسترد کرتے ہیں۔

29 اپریل کو ہر ریاستی دفاتر کے دفتر کے سامنے، اور ہر اس جگہ پر جہاں جبر کا نظام قائم ہے، ہم سوگ اور مزاحمت کے لیے جمع ہوں گے۔

بی وائی سی نے اپنے اعلامیے میں احتجاج کے طریقہ کاربھی وضع کردیئے جس کے مطابق وہ لاپتہ، گرفتار اور قتل کیے گئے افراد کے ناموں کے چارٹ اٹھا ،سوگ اور مزاحمت کی علامت کے طور پر خاموشی سے حلقہ بنا کر بیٹھیں گے ۔

خاموش کر دی گئی آوازوں کی علامت کے طور پر اپنے منہ پر سیاہ کپڑا باندھیں گے ۔ غم اور وقار کی علامت کے طور پر اپنے سروں پر سفید سوگ کے کپڑے باندھیں گے۔

قید اور ناقابل تسخیر روح کی علامت کے طور پر اپنی کلائیوں پر زنجیریں پہنیں گے۔ اجتماعی غم کا بوجھ اٹھانے کیلئے مرثیے اور مزاحمتی نظمیں پڑھیں گے۔ایسا فن پارہ پیش کریں گے جو درد، مزاحمت اور امید کی کہانی سنائے گا۔

اعلامیہ می ں کہا گیا کہ ہم مایوسی میں نہیں، مزاحمت میں سوگ منائیں گے۔ہم زندگی کے لیے مزاحمت کریں گے، اور لاپتہ افراد کو یاد رکھیں گے۔ہمارے ساتھ شامل ہوں۔خاموشی کو توڑیں۔لاپتہ افراد کو ظاہر کریں۔سیاسی اسیران کو رہا کریں۔

Share This Article