انڈین ریاست کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدارامیا نے کہا ہے کہ پہلگام میں ’دہشت گردانہ حملے‘ میں 26 لوگوں کی ہلاکت مرکزی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی ناکامی کی واضح مثال ہے۔
بی بی سی ہندی کے ایسوسی ایٹ صحافی عمران قریشی کے مطابق وزیر اعلیٰ سدرامیا نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ واضح ہے کہ اس دہشت گردانہ حملے کی پہلے سے منصوبہ بندی کی گئی تھی اور پلوامہ حملے کی طرح یہاں بھی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی واضح ناکامی تھی۔‘
سدارامیا نے اس حملے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ مرکزی حکومت کو ملک کے لوگوں کی حفاظت اور ’دہشت گردوں‘ کو ختم کرنے کے لیے موثر اقدامات کرنے چاہییں۔
عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے بھی پہلگام میں ہوئے حملے کے حوالے سے پریس کانفرنس کرکے خفیہ ایجنسیوں پر سوال اٹھائے ہیں۔
سنجے سنگھ نے کہا ہے کہ ’یہ جموں و کشمیر کی تاریخ میں شاید پہلی بار ہوا ہے کہ سیاحوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ سب سے بڑا سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب اتنا بڑا دہشت گردانہ واقعہ ہوا تو ہماری انٹیلی جنس ایجنسیاں کیا کر رہی تھیں؟ یہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی ناکامی ہے۔‘
اس سے قبل انڈیا کے قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے پہلگام میں ہونے والے حملے پر اپنے ردعمل میں وزیراعظم مودی پر کڑی تنقید کی ہے۔
انھوں نے کہا کشمیر میں امن کی بحالی کے بلند و بانگ دعوے کرنے کے بجائے حکومت کو ہر صورت اس واقعے کی ذمہ داری لینی چاہیے۔
راہل گاندھی کی جماعت کے رہنما ملیلکرجن نے کہا ہے کہ یہ ہلاکتیں انسانیت پر بدنما داغ ہیں۔
تامل ناڈو کے وزیراعلیٰ ایم کے سٹالن نے اس حملے کی مذمت کی ہے اور اسے ضمیر جنھجھوڑنے والا وحشیانہ فعل قرار دیا ہے۔
مغربی بنگال کی وزیر خارجہ ممتا بینرجی نے کہا ہے کہ ان کی ریاست سے تعلق رکھنے والے تین متاثرین کی لاشیں لانے کے لیے ان کی حکومت ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔
کشمیر میں انڈین آرمی کے نادرن کمانڈ کے سابق سربراہ ڈی ایس ہودا نے بی بی سی کو بتایا کہ ’بظاہر ایسا لگ رہا ہے کہ عسکریت پسندوں نے نئی حکمت عملی اختیار کر لی ہے، جس کے تحت اب وہ ان علاقوں تک رسائی حاصل کر کے حملے کر رہے ہیں جو گذشتہ 15 برس سے نسبتاً پرامن تھے۔‘