بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی رہنما ء ڈاکٹر صبیحہ بلوچ نے کہا ہے کہ میرے والد کو جبری لاپتہ ہوئے 8 دن ہوچکے ہیں ابتک ان کا پتہ نہیں چل سکا۔
یہ بات انہوں نے گذشتہ روزاتوار کوسوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں کہی تھی۔
انھوں نے کہا کہ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ پاکستان میں انسانی حقوق کو کس طرح پامال کیا جا رہا ہے۔ میں نے جس جدوجہد کا انتخاب کیا ہے وہ اس گہرے درد سے پیدا ہوا ہے جو میں اپنے لوگوں کے لیے محسوس کرتی ہوں۔ اگر میں کسی چیز کا قصوروار ہوں تو وہ ناانصافی کے سامنے خاموش رہنا ہے۔ لیکن اب وہ خاموشی بھی کافی نہیں ہے کہ جو قوتیں مجھے توڑنا چاہتی ہیں۔ اور ایسا کرنے کے لیے، انہوں نے میرے والد کو نشانہ بنا کر مجھے بلیک میل کرنے کا انتخاب کیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ میری کہانی منفرد نہیں ہے۔ ایسے بے شمار دوسرے ہیں جو منظم جبر کے بوجھ تلے دکھ رہے ہیں۔ لیکن یہ درد صرف میرے عزم کو مضبوط کرتا ہے کسی کو بھی ایسی ناانصافی برداشت نہیں کرنی چاہیے۔