بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کی جانب سے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، صبغت اللہ شاہ جی، بیبو بلوچ اور بیبگر بلوچ کی گرفتاری کے خلاف اتوار کے روز بلوچستان بھر میں احتجاج ، ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئیں جبکہ بعض مقامات پر پاکستانی فورسز نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کیا ۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے بیشتر شہروں میں اتوار کے روز بی وائی سی کی اپیل پر ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئیں اور بی وائی سی قیادت اور کارکنوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ۔
بلوچستان بھر میں ہونے والے مظاہروں میں شریک مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر گرفتار رہنماؤں کی رہائی اور ریاستی جبر کے خلاف نعرے درج تھے۔ ریلی کے شرکا نے حکومت مخالف نعرے بازی بھی کی۔
مقررین نے گرفتاریوں کو فاشزم قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی اور فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
رہنماؤں نے خطاب میں کہا کہ سیاسی کارکنوں کی گرفتاری، جبری گمشدگیاں، انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں اور بلوچستان کے وسائل کی لوٹ مار ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ جیسے افراد کی گرفتاری سے تحریکیں دبائی نہیں جا سکتیں۔
مقررین کا کہنا تھا کہ حکومت طاقت کے ذریعے آوازوں کو دبانے کی کوشش کر رہی ہے لیکن بلوچ عوام اپنے حقوق کے لیے پرعزم ہیں اور جدوجہد جاری رکھیں گے۔
مقررین نے خبردار کیا ہے کہ اگر گرفتار رہنماؤں کو جلد رہا نہ کیا گیا تو احتجاج کا دائرہ پورے بلوچستان میں پھیلایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بی وائی سی کے خلاف کریک ڈاؤن سے حق کو دبایا نہیں جاسکتا ناہی گرفتاری اور جبری گمشدگیوں سے سیاسی تحریکیں فب جاتی ہیں بلکہ ریاست جتنا سخت رویہ اپناتی ہے قومی حقوق کی تحریکیں اتنی توانا اور منظم ہوجاتی ہیں۔ بی وائی سی کریک ڈاؤن اور گرفتاریوں سے اپنی آواز نہیں روکے گی بلکہ اس میں مذید شدت پیدا ہوگی۔
مقررین نے کہا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ ایک نام یا ایک فرد نہیں اب قوم کی روح اور بلوچستان کی پہچان بن گئی ہیں ڈاکٹر کو گرفتار کرکے ریاست نے اگر یہ سوچا ہے کہ بلوچ قومی تحریک خاموش ہوگی تو جان لینا چاہیے کہ اب ہر بلوچ ماہ رنگ کا پالور بن گیا ہے ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ ہماری روحوں میں سما گئی ہیں ہماری روحیں کیسے خاموش رہ سکتی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ریاست طاقت کے نشے میں نہتے مظاہرین کے خلاف طاقت آزمائی کرکے مزید نفرت سمیٹ رہا ہے جو اس ریاست کے لئے مفید نہیں ہے ۔ ریاست غیر زمہ داری کا مظاہرہ چھوڑ کر پرامن سیاسی جدوجہد کے خلاف کریک ڈاؤں بند کرے اگر یہی رویہ رہا تو یہ مستقبل میں ریاست کے لئے خطرناک ہوگا ۔
انہوں نے کہاکہ پرامن سیاسی جدوجہد کے سامنے مزکرات اور بات چیت کے بجائے ریاست بندوق لے کر کھڑا ہے اور یہی ریاست کی اخلاقی شکست تصور ہوگا ، عالمی مہذب دنیا بلوچ نسل کشی کے خلاف پاکستان کے ہاتھ روکیں تاکہ مزید انسانی جانوں کی نقصان نہ ہو ۔
درج ذیل علاقوں میں احتجاجی مظاہرے ریکارڈ کئے گئے ۔
پسنی:
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے کال پر آج پسنی میں نیادی سر کے مقام پر احتجاج ریکارڈ کیا گیا۔
احتجاجی مظاہرین سے حق دو تحریک کے رہنما اور کونسلر عزیز اسماعیل نے خطاب کیا اور کہا کہ یہاں پُر امن احتجاج پر پابندی لگادی گئی ہے،عدالتیں بات نہیں سنتی۔
انھوں نے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے کریک ڈاؤن کا حکم دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں حکومت سے سوال کرتا ہوں کہ آپ پرامن احتجاج کا راستے روک لیتے ہو تو لوگ کہاں جائیں۔
انھوں نے کہا کہ بلوچستان کی موجودہ گھمبیر صورت حال کا زمہ دار وزیراعلی بلوچستان سرفراز بگٹی ہے۔
نوشکی:
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر آج نوشکی میں ایک زبردست ریلی نکالی گئی۔
مظاہرین نے جاری کریک ڈاؤن کو ختم کرنے اور بی وائی سی کی زیر حراست قیادت کی فوری رہائی کا مطالبہ کرنے کے لیے مارچ کیا۔
نوشکی کے عوام ظلم کے خلاف انصاف اور مزاحمت کی کال پر متحد ہیں۔
زہری:
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر آج زہری میں ایک زبردست ریلی نکالی گئی۔
ریاست کے کریک ڈاؤن اور بی وائی سی قیادت کی غیر قانونی حراست کے خلاف زبردست نعرے لگاتے ہوئے لوگ بڑی تعداد میں باہر نکلے۔
خاران:
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر آج خاران میں ایک زبردست ریلی نکالی گئی۔
جاری ریاستی تشدد، جبری گمشدگیوں اور بی وائی سی قیادت کی غیر قانونی حراست کی مذمت کے لیے مظاہرین بڑی تعداد میں جمع ہوئے۔
تربت، کیچ:
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر آج تربت، کیچ میں ایک زبردست ریلی نکالی گئی۔
بی وائی سی پر ریاست کے جاری کریک ڈاؤن اور اس کی قیادت کی غیر قانونی حراست کے خلاف لوگوں کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی۔
تربت کے عوام نے ایک بار پھر ریاستی جبر کے سامنے پرامن مزاحمت کے عزم کا اعادہ کیا۔
وندر
بی وائی سی پر ریاستی کریک ڈاؤن کے خلاف وندر میں احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر آج وندر میں احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
شرکاء بی وائی سی پر جاری کریک ڈاؤن اور اس کی قیادت کی غیر قانونی حراست کی مذمت کے لیے جمع ہوئے۔
مزاحمت اور انصاف کے مطالبات کے نعروں کے ساتھ، وندر کے لوگوں نے بلوچستان بھر میں احتجاج کی بڑھتی ہوئی لہر میں اپنی آواز شامل کی۔
مستونگ:
مستونگ میں پولیس کی توڑ پھوڑ کی کوششوں کے باوجود بڑی ریلی نکالی گئی۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر مستونگ میں جاری کریک ڈاؤن اور غیر قانونی حراستوں کے خلاف آج بڑی تعداد میں لوگوں نے ریلی نکالی۔
پولیس کی جانب سے ریلی کو سبوتاژ کرنے کی متعدد کوششوں کے باوجود، لوگوں نے عزم کے ساتھ مارچ کیا، انصاف، مزاحمت اور بی وائی سی قیادت کی رہائی کے نعرے لگائے۔
ریاستی جبر کا مقابلہ بے خوف عوامی مزاحمت کے ساتھ جاری ہے۔
کوئٹہ :
کوئٹہ میں پولیس کی بھاری نفری کے باوجود احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر آج شال (کوئٹہ) میں احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
پولیس کی اعلیٰ تعیناتی اور اختلاف کو دبانے کی کوششوں کے باوجود، لوگ بی وائی سی کے زیر حراست رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ کرنے اور جاری ریاستی تشدد کے خلاف مزاحمت کے لیے جمع ہوئے۔
حب:
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر آج حب میں جاری ریاستی کریک ڈاؤن اور غیر قانونی حراستوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
جیسے ہی مظاہرے آگے بڑھے، پولیس نے تشدد کے ساتھ جواب دیا۔
متعدد مظاہرین کو گرفتار کیا اور ہجوم پر لاٹھی چارج کیا۔
بی وائی سی ترجمان کا کہنا تھا کہ پرامن مظاہرین پر یہ ظالمانہ کریک ڈاؤن ایک بار پھر جمہوری اظہار کے تئیں ریاست کی عدم برداشت کو بے نقاب کرتا ہے لیکن بلوچ عوام حوصلے اور یقین کے ساتھ مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہے۔
ملیر کراچی
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر آج کراچی کے علاقے ملیر میں احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
جب مظاہرین ریاست کے کریک ڈاؤن اور بی وائی سی قیادت کی غیر قانونی حراست کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے جمع ہوئے تو پولیس نے پرتشدد حملہ کیا۔
جبر کی ایک صریح کارروائی میں، پولیس نے احتجاج کو دبایا اور پرامن مظاہرین پر گولیاں چلا دیں۔
بی وائی سی ترجمان کا کہنا تھا کہ نہتے شہریوں پر گولہ بارود کا استعمال ریاست کی فسطائیت کا عکاس ہے لیکن بلوچ عوام ثابت قدم ہیں، ہم تشدد کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔
دالبندین:
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر آج دالبندین میں دھرنا دیا گیا۔
پرامن احتجاج کو سبوتاژ کرنے کی کوشش میں، پولیس موقع پر پہنچی، زبردستی خیمے ہٹا دیے، اور اجتماع میں خلل ڈالنے کی کوشش کی۔
اس جارحیت کے باوجود عوام نے پیچھے ہٹنے سے انکار کر دیا اور دھرنا جاری رکھا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہم پرامن جدوجہد پر یقین رکھتے ہیں اور ہمیشہ عدم تشدد کے ذریعے اپنی مزاحمت کو آگے بڑھاتے رہے ہیں۔ اس کے باوجود ریاست ہمارے خلاف ہر قسم کے تشدد اور جبر کا استعمال جاری رکھے ہوئے ہے۔
مند (ضلع کیچ)
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر آج 13 اپریل کو مند میں ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
لوگوں کی بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی۔
بی وائی سی کے خلاف جاری کریک ڈاؤن اور ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ سمیت اس کی قیادت کی غیر قانونی حراست کے خلاف نعرے لگائے۔
واشک:
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر آج 13 اپریل کو احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کا اعلان کیا گیا ہے۔ جس کے جواب میں واشک میں احتجاجی ریلی نکالی گئی ہے۔
واشک کے عوام بی وائی سی کے خلاف جاری کریک ڈاؤن اور ڈاکٹر ماہ ر نگ بلوچ سمیت اس کی قیادت کی غیر قانونی حراست کے خلاف آواز اٹھانے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہم عوامی مزاحمت کے ذریعے ریاستی فاشزم کا مقابلہ کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔
سوراب:
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر آج سوراب میں احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
شرکاء نے ریاست کے جاری جبر کے خلاف نعرے لگائے اور بی وائی سی کی زیر حراست قیادت کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
سوراب بلوچستان بھر میں پھیلتی ہوئی مزاحمت کی بڑھتی ہوئی لہر میں شامل ہو گیا۔
امین آباد:
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر آج امین آباد میں احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
مظاہرین ریاستی جاری کریک ڈاؤن اور بی وائی سی قیادت کی غیر قانونی حراست کے خلاف آواز بلند کرنے کے لیے جمع ہوئے۔
خضدار:
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر آج خضدار میں زبردست ریلی نکالی گئی۔
بی وائی سی کے پرتشدد جبر کی مذمت کرنے اور اس کی قیادت کی رہائی کا مطالبہ کرنے کے لیے لوگوں کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر نکل آئی۔
گوادر:
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر آج گوادر میں ایک زبردست ریلی نکالی گئی۔
بی وائی سی پر جاری کریک ڈاؤن اور اس کی قیادت کی غیر قانونی حراست کے خلاف آواز بلند کرنے کے لیے مظاہرین بڑی تعداد میں جمع ہوئے۔
گوادر انصاف کی جدوجہد میں ثابت قدم ہے اور ظلم کے سامنے جھکنے سے انکاری ہے۔
نوکنڈی:
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر آج نوکنڈی میں احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
شرکاء نے ریاست کے جاری جبر کے خلاف نعرے لگائے اور بی وائی سی کی زیر حراست قیادت کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
نال:
بلوچ یکجہتی کمیٹی کی کال پر آج نال میں احتجاجی ریلی نکالی گئی۔
جاری ریاستی تشدد، جبری گمشدگیوں اور بی وائی سی قیادت کی غیر قانونی حراست کی مذمت کے لیے مظاہرین بڑی تعداد میں جمع ہوئے۔