مستونگ میں دھرنا جاری،حکومت نے خود سڑکیں بند کر کے عوام کو اذیت میں مبتلا کیا،اختر مینگل

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بلوچستان کے علاقے مستونگ میں کوہ چلتن کے دامن میں لکپاس کے مقام پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام دھرنا منگل کو 12ویں روز بھی جاری رہا۔

یہ دھرنا بلوچ یکجہتی کمیٹی کی گرفتار خواتین کی رہائی کے لیے دیا جا رہا ہے جس کی حمایت اکثر سیاسی جماعتوں کے علاوہ قبائلی عمائدین نے کی ہے۔

دھرنے کے شرکا کو کوئٹہ آنے سے روکنے کے لیے مستونگ اور کوئٹہ کے اضلاع کی انتظامیہ کی جانب سے جو رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں ان کے باعث گاڑیوں کی آمدو رفت معطل ہے۔

شاہراہ کی بندش سے نہ صرف لوگوں کو سفر کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے بلکہ مختلف مقامات پر مال بردار گاڑیوں کے پھنسنے کی وجہ سے تاجروں اور ٹرانسپورٹوں کو نقصان ہو رہا پے۔

کوئٹہ سمیت بلوچستان کے متعدد علاقوں میں گزشتہ کئی روز سے موبائل فون پر انٹرنیٹ سروس بھی بند تھی لیکن گزشتہ شب انٹرنیٹ سروس بحال کر دی گئی۔

بلوچستان کے ضلع خضدار کے علاقے وڈھ سے کوئٹہ کراچی شاہراہ کو مذاکرات کے بعد مظاہرین نے منگل کے روز کھول دیا۔

وڈھ میں گزشتہ روز شاہراہ کو کلیئر کرنے کے دوران چار افراد زخمی ہوئے تھے جس کے بعد مظاہرین نے فائرنگ کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

خیال رہے کہ بی این پی کے زیر اہتمام دھرنے کے شرکا کو کوئٹہ کی جانب مارچ سے روکنے کے لیے اتوار کو بلوچستان کے مختلف علاقوں میں شاہرائوں کو بند کیا گیا تھا۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں جاری دھرنے کو ختم کرنے کے حوالے سے سابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے ذاتی حیثیت میں رابطہ کیا تاہم دھرنے کے خاتمے کی کوئی بات نہیں کی گئی۔

انہوں نے واضح کیا کہ ہمارا دھرنا بدستور جاری ہے کیونکہ حکومت کی جانب سے اب تک کوئی سنجیدہ پیش رفت نہیں ہوسکی۔

سردار اختر مینگل نے موجودہ حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ پہلی حکومت ہے جس نے خود سڑکیں بند کر کے عوام کو اذیت میں مبتلا کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ سمیت تمام وزراء بے اختیار نظر آتے ہیں اور ان کا دھرنے میں آنا جانا بھی بے سود ثابت ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نہ صرف عوام کو سزا دے رہی ہے بلکہ گزشتہ 12 روز سے سڑکیں بند کر کے اپنی ہی بدنامی کا سبب بن رہی ہے۔

اختر مینگل نے بتایا کہ مرکزی حکومت اور مسلم لیگ (ن) کی قیادت سے بھی رابطے کیے گئے ہیں تاہم تاحال کوئی مثبت پیش رفت سامنے نہیں آئی۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ عوام کے مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ اقدامات کیے جائیں بصورت دیگر احتجاج جاری رہے گا۔

Share This Article