بلوچ یکجہتی کمیٹی کے اسیر رہنما بیبوبلوچ کے والد سیاسی کارکن غفار قمبرانی بھی ریاست نے انتقامی کارروائی کا نشانہ بنا کر گرفتاری کے بعد جبری لاپتہ کردیا ہے۔
اطلاعات ہیں کہ غفار قمبرانی کو فورسز نے کوئٹہ سے حراست میں لینے کے بعد جبری طور پر لاپتہ کر دیا ہے۔
غفار قمبرانی کی جبری گمشدگی کی تصدیق ان کے بیٹے نے کرتے ہوئے بتایا کہ میرے والد کو زبردستی حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کر دیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بی وائی سی کے رہنما ڈاکٹر صبیحہ بلوچ کے والد کو بھی حب چوکی سے حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ان کی رہائی بیٹی کی گرفتاری دینے سے مشروط کی گئی ہے۔
بی این ایم سے منسلک انسانی حقوق کے ادارے پانک نے بزرگ سیاسی کارکن غفار قمبرانی کے اغواء اور بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) کے سرکردہ بیبو بلوچ کی مسلسل غیر قانونی حراست کی شدید مذمت کی ہے۔
اپنے بیان میں پانک کا کہنا تھا کہ بیبو بلوچ کو پاکستانی حکام نے پہلے ہی غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا ہوا ہے، اور اس کے خاندان کے خلاف حالیہ کارروائیاں بلوچ عوام کے حقوق کے لیے اٹھنے والی آواز کو دبانے کی دانستہ کوشش معلوم ہوتی ہے ۔ یہ اقدامات بنیادی انسانی حقوق اور آزادیوں کی سنگین خلاف ورزی کی نشاندہی کرتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ پانک غفار قمبرانی اور بیبو بلوچ دونوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کرتا ہے، اور بین الاقوامی برادری پر زور دیتا ہے کہ وہ ان غیر قانونی کارروائیوں کے لیے احتساب کو یقینی بنائے۔