کٹھ پتلی حکومت بلوچستان کے ترجمان شاہد رند کا کہنا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) ریڈ زون میں احتجاج کرنا چاہتی ہے لیکن اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سردار اختر مینگل کے ساتھ حکومتی کمیٹی نے 2 نشستیں کی ہیں، حکومت نے انہیں سریاب روڈ پر جگہ کی پیشکش کی لیکن بی این پی ریڈ زون میں احتجاج کرنا چاہتی ہے، اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
شاہد رند کا کہنا تھا کہ بی این پی کوئٹہ کی طرف لانگ مارچ کا اعلان کر چکی ہے، دفعہ 144 نافذ ہے، اگر خلاف ورزی کی گئی تو قانون اپنا راستہ لے گا۔
انھوں نے کہا کہ ہم اب بھی صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہےہیں، بلوچستان حکومت کی کوشش یہی تھی کہ سیاسی ڈائیلاگ سے معاملے کو حل کیا جائے، دونوں اطراف کو لچک دکھانا ہوگی، اگر اختر مینگل بضد رہیں گے تو حکومت کے پاس دیگر آپشنز موجود ہیں۔
خیال رہے کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ دیگر کی ماورائے آئین گرفتاری کے خلاف گزشتہ دنوں سردار اختر مینگل کی قیادت میں بی این پی کا لانگ مارچ وڈھ سے شروع ہوا تھا تاہم حکومت کی جانب سے مستونگ کے مقام پر راستے بند کرنے پر وہیں دھرنا دیا گیا تھا جو آج نویں روز میں داخل ہو چکا ہے۔اور کل کوئٹہ کی جانب مارچ کریگا۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان شاہد رند نے پریس کانفرنس میں مختلف اہم امور پر بات کی۔
ان کا کہنا تھا کہ بی این پی کے لانگ مارچ کے کوئٹہ پہنچنے کے سبب بلوچستان میں سیکورٹی خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر صبیحہ بلوچ اور سردار اختر مینگل کی ریاست مخالف تقریروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
شاہد رند نے کہا کہ بی این پی کا لانگ مارچ کوئٹہ پہنچ سے بلوچستان میں سیکورٹی کے مسائل پیدا ہو گئے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ اس سلسلے میں حکومت صبر کا مظاہرہ کر رہی ہے اور تمام صورتحال پر نظر رکھی جا رہی ہے۔
شاہد رند نے کہا کہ حکومت نے بی این پی کے ساتھ دو دور کے مذاکرات کیے تھے، لیکن وہ ناکام ہو گئے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حکومت نے دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی ملاقاتیں کی ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ سردار اختر مینگل کے تین بڑے مطالبات تھے، جن میں ماہ رنگ کو رہا کرنے کا مطالبہ بھی شامل تھا۔ تاہم، بی این پی نے شاہوانی اسٹیڈیم میں دھرنے کی اجازت دینے کی حکومت کی پیشکش کو قبول نہیں کیا۔
شاہد رند نے بتایا کہ بلوچستان میں اس وقت بھی دفعہ 144 نافذ ہے اور اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان نے کہا کہ افغان مہاجرین کے حوالے سے وفاق کی پالیسی کے پابند ہیں، مگر کل معزز ہائیکورٹ کے تفصیلی فیصلے کا انتظار کیا جا رہا ہے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ حکومت کے وفد نے ماہ رنگ سے جیل میں کسی بھی قسم کی ملاقات نہیں کی۔
شاہد رند نے کہا کہ “بی وائی سی کیا ہے، سب کو معلوم ہے”، تاہم اس پر مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔