بلوچ یکجہتی کمیٹی کے قائدین ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ دیگر کی رہائی کے لئے مستونگ میں کوہ چلتن کے دامن میں بلوچستان نیشنل ( بی این پی ) کا دھرنا گذشتہ ایک ہفتے سے پارٹی سربراہ سردار اختر مینگل کی قیادت میں جاری ہے ، کل اگلے مرحلے کا اعلان کرے گی۔
اس سلسلے میں بی این پی کے میڈیا سیل نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومتی وفد جو کل ہم سے ہماری جائز مطالبات پر مذاکرات کے لیے آیا تھا، اسے آزادانہ طور پر بات کرنے کا اختیار حاصل نہیں تھا،وہ محض پیغام رساں تھے، جن کے پاس کوئی حقیقی طاقت نہیں، اصل اختیار ان کے پاس ہے جو اس بلوچستان کو حقیقتاً کنٹرول کرتے ہیں، نہ کہ یہ بے اثر حکومت۔
بیان میں کہا گیا کہ کل، 3 اپریل 2025، شام 5:00 بجے، ہم اپنی احتجاجی تحریک کے اگلے مرحلے کا اعلان کریں گے۔ اگر وہ یہ سمجھ رہے ہیں کہ ہمیں ان کھوکھلے مذاکرات سے بہلایا جا سکتا ہے، تو یہ ان کی ایک اور سنگین غلط فہمی ہے۔
اطلاعات ہیں کہ دھرنے میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی بہن نادیہ بلوچ بھی پہنچ گئیں اور شرکاسے خطاب کرکے سرداراختر مینگل کا شکریہ بھی ادا کیا۔ جبکہ دھرنے میں خواتین کی بڑی تعداد بھی شریک ہوگئی ہے۔
اب سے چند کچھ دیر قبل بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے سینئر ممبران جو دھرنے میں شامل ہونے کے لیے جا رہے تھے انہیں جائے وقوعہ پر پہنچنے سے روک دیا گیا۔ اس کے جواب میں، خندقیں کھودی گئی ہیں، مزید کنٹینرز رکھے گئے ہیں، اور اضافی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔
اختر مینگل نے کہاکہ حکومت اپنے داغ دھلانے کی جو بھی کوشش کرتی ہے وہ اسے مزید داغدار کر دیتی ہے۔