بی این پی دھرنا : گرفتار بلوچ خواتین رہا نہیں ہوئےتوکوئٹہ کی طرف لانگ مارچ کرینگے، اختر مینگل

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بلوچستان کے علاقے مستونگ کوہ چلتن کے دامن میں دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ آئیں وعدہ کریں کہ جب تک ہم اپنی قید خواتین کو گھروں تک نہ پہنچائیں ہم پر گھروں کو جانا حرام ہوگا ۔ کل سرکار نے اپنے تتلی نما ڈرون کے ذریعے آکر ہمارے دھرنے کی تصویر لے کر دکھا دی کہ دیکھیں دھرنا کی تعداد کس قدر کم ہے ،آج میں ان سے کہتا ہوں کہ آج اپنی بڑی تتلی (ہیلی کاپٹر ) لاکر دیکھیں کہ شرکا کی تعداد کتنی ہے۔

سردار اختر مینگل نے کہا کہ آج چلتن کے پہاڑ کو دیکھ لیں کہ یہ اپنی دھرتی کی خواتین کی گرفتاری پر کس قدر رو رہا ہے دوسری طرف یہ چلتن اپنے باسیوں کی بے بسی پر بھی رو رہا ہے۔

سردار اختر مینگل نے کہا کہ وڈھ میں ایک خط کا درخت ہے جسے ” خان ئنا خط “کہتے ہیں جہاں نوری نصیر خان نے ایک بار جرگہ منعقد کیا تھا جس پر کماش (سردار عطااللہ مینگل) نے وصیت کی کہ مجھے یہاں دفن کردیں ، یاد رکھیں جہاں آج ہم دھرنا دیئے بیٹھے ہیں اور آج ہم نے یہاں نماز پڑھی یہ عمل تاریخ میں لکھا جائے گا اور جنہوں نے بھی یہاں شرکت کی اور نماز پڑھی ان کا نام بھی تاریخ میں لکھا جائے گا ۔

سردار اختر مینگل نے آخر میں دھرنا شرکاء سے ہاتھ کھڑے کروا کر حلف لیا کہ دھرنا اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ہماری خواتین رہا ہوکر گھر نہیں پہنچتیں۔ اس دوران نعرے بھی لگائے گئے۔

انہوں نے حکومت کو دو دن کی الیٹی میٹم دیتے ہوئے کہاکہ خواتین کی عدم رہائی کی صورت میں کوئٹہ کی طرف لانگ مارچ ہوگا ۔

یاد رہے کہ بی این پی کے قائد سردار اختر مینگل کی سربراہی میں کوہ چلتن کے دامن میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور ساتھیوں کی رہائی کے لیے دھرنا جاری ہے۔

آج بھی سیکڑوں کی تعداد میں لوگ دھرنا گاہ پر موجود ہیں، عید کے دن بی این پی عوامی کے سربراہ ایم پی اے اسد اللہ کی سربراہی میں وفد نے دھرنا گاہ جاکر شرکا سے یکجہتی کا اظہار اور حمایت کی یقین دہانی کرائی۔

اختر مینگل نے دھرنا گاہ میں کوئٹہ کی جانب مارچ کا اعلان کرتے ہوئے بلوچستان حکومت کو ڈیڈ لائن دی ہے۔

سردار اختر مینگل نے دھرنا میں خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ کوئٹہ کی جانب مارچ کریں گے اگر کسی میں دم ہے تو ان کا راستہ روک دے ۔

Share This Article