بھارت میں ماؤ نواز باغیوں کے خلاف کارروائی میں 16 کی ہلاکت کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔
بھارت بھارتی پولیس نے تصدیق کر دی ہے کہ سکیورٹی فورسز نے ایک مسلح جھڑپ میں کم از کم 16 ماؤ نواز باغیوں کو ہلاک کر دیا۔
مودی کی تیسری مدتِ اقتدار میں سکیورٹی فورسز اور ماؤ نواز باغیوں کے درمیان جھڑپیں شدت اختیار کر گئی ہیں۔
بھارت کے اعلیٰ پولیس عہدیدار پی سندرراج نے ہفتے کے روز خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ہم نے اب تک ماؤ نوازوں کی 16 لاشیں برآمد کی ہیں‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد زیادہ ہو سکتی ہے۔
بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز نے ایک حکومتی عہدیدار کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس آپریشن کے دوران دو سکیورٹی اہلکار معمولی زخمی ہوئے۔
بتایا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے جمعہ کی رات سکما ضلع کے گھنے جنگلات میں ایک چھاپا مارا، جہاں سے کئی بندوقیں برآمد ہوئیں۔
سندرراج کے مطابق حکومتی فورسز نے بھاری مقدار میں اسلحہ ضبط کیا ہے، جس میں راکٹ اور گرینیڈ لانچر، خودکار ہتھیار اور رائفلیں بھی شامل ہیں۔
بھارتی ریاست چھتیس گڑھ میں ماؤ نواز باغیوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان ہونے والی یہ جھڑپ ہفتے کے روز اس وقت شروع ہوئی، جب بھارتی حکام نے طویل عرصے سے جاری اس بغاوت کو کچلنے کے لیے اپنی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔
کئی دہائیوں سے جاری نکسل وادی بغاوت کے نتیجے میں اب تک دس ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔
باغی گروہ کا کہنا ہے کہ وہ بھارت کے وسائل سے مالا مال وسطی علاقوں میں غریب کسانوں اور بے زمین مزدوروں کے حقوق کے لیے لڑ رہے ہیں۔
وزیرِاعظم نریندر مودی کے گزشتہ سال تیسری مرتبہ اقتدار میں آنے کے بعد سے ماؤ نوازوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں میں تیزی ہوئی آئی ہے۔
بھارتی وزیرِ داخلہ امت شاہ نے اس بغاوت کو جڑ سے ختم کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
امت شاہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر لکھا، نکسل واد پر ایک اور کاری ضرب۔ ہماری سکیورٹی ایجنسیوں نے سکما میں 16 نکسل وادیوں کو ہلاک کر کے خودکار ہتھیاروں کی بڑی کھیپ ضبط کر لی۔ وزیرِاعظم مودی جی کی قیادت میں ہم 31 مارچ 2026 تک نکسل واد کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘