بلوچستان میں مستنوگ کے مقام پر کوئٹہ کے داخلی راستہ لک پاس ٹنل پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے لانگ مارچ دھرنے کے قریب ایک خود دھماکے میں ،خود خش حملہ آور ہلاک جبکہ 2 مظاہرین زخمی ہوگئے۔
بی این پی ذرائع کے مطابق خوش قسمتی سے اس حملے میں حملہ آور کی ہلاکت کے علاوہ کوئی نقصان نہیں ہوا۔
کہا جارہا ہے کہ مشکوک شخص کی تلاشی لینے کی کوشش کی گئی تو اس نے فرار ہونے کی کوشش کی لیکن گرگیا، فرار ہونے میں ناکامی پر خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔
دھماکے میں حملہ آور کے پیچھے بھاگنے والے دو افراد زخمی ہوئے ہیں تاہم دیگر دھرنا شرکاء اور سردار اختر مینگل محفوظ ہیں۔
بی این پی کے قائد سردار اختر مینگل نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ ہمارے احتجاج کو ایک بار پھر ناکام بنانے کی ناکام کوشش کی گئی لیکن الحمدللہ میں تمام پارٹی ورکرز کے ساتھ محفوظ ہوں۔
ابھی ابھی اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ اختر مینگل لانگ مارچ کے دھر ناکیمپ سے ایم اہم پریس کانفرنس کریں گے۔
واضع رہے کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کی دیگر خاتون رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اخترمینگل کی قیادت میں نکالے جانے والے لانگ مارچ کو ضلع کوئٹہ کی حدود میں داخل نہیں ہونے دیا گیا۔
اس وقت لانگ مارچ کے شرکاء لک پاس پر کیمپ لگا کر بیٹھے ہیں۔
انتظامیہ کی جانب سے ضلع مستونگ کی حدود میں لک پاس کو کنٹینر لگا کر بند کرنے اور کوئٹہ آنے والے دیگر راستوں پر خندقیں کھودنے کے باعث لانگ مارچ کے شرکا نے رات گئے کوئٹہ کراچی اور کوئٹہ تفتان شاہراہ کے سنگھم پر دھرنا دیا۔
دوسری جانب لک پاس کی کوئٹہ والی سائیڈ پر لوگوں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی۔
ان شاہراہوں پر دھرنے اورلانگ مارچ کے شرکا کی بڑی تعداد میں موجودگی کے باعث دونوں اہم شاہراہوں پر ٹریفک معطل ہے۔