بلوچستان میں ’ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث‘ سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

بلوچستان کے کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس میں ریاست مخالف پروپیگنڈے اور سرگرمیوں میں ملوث سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

بلوچستان کے تمام تعلیمی اداروں میں پاکستانی پرچم لہرانے اور قومی ترانہ پڑھنے کا حکم بھی دیا گیا ہے اور ریاست مخالف عناصر کو فورتھ شیڈول میں شامل کرکے ان کی منفی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی زیر صدارت انتظامی افسران کا اعلیٰ سطحی اجلاس پیر کو کوئٹہ میں منعقد ہوا جس میں چیف سیکرٹری بلوچستان، آئی جی پولیس ،محکمہ داخلہ، ایس اینڈ جی اے ڈی، محکمہ تعلیم، محکمہ صحت، محکمہ خزانہ کے سیکرٹریز نے شرکت کی۔

اس کے علاوہ بلوچستان کے تمام ڈویژن کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز، ڈی آئی جیز اور ضلعی پولیس افسران نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی۔

اجلاس کو بلوچستان میں امن و امان سے متعلق تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

خیال رہے کہ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس حملے کے بعد سکیورٹی فورسز پر عسکریت پسندوں کے حملوں میں مزید تیزی دیکھنے میں آ رہی ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ریاست مخالف پروپیگنڈے اور سرگرمیوں میں ملوث سرکاری ملازمین کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ ’بلوچستان کے ہر تعلیمی ادارے میں قومی ترانہ پڑھا جائے گا اور پاکستان کا قومی جھنڈا لہرایا جائے گا۔‘

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ’جن تعلیمی اداروں کے سربراہان ان احکامات کی پابندی نہیں کروا سکتے، اپنے عہدے سے دستبردار ہو جائیں۔‘

وزیر اعلیٰ بلوچستان نے ریاست کے خلاف بیانیے میں ملوث سرکاری افسران اور ملازمین کے خلاف بھی کارروائی کرنے کا عندیہ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’کوئی بھی افسر حکومت کی پالیسی پر عمل درآمد نہیں کر سکتا تو رضا کارانہ طور پر عہدے سے الگ ہوجائے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’پالیسی حکومت دیتی ہے عمل درآمد فیلڈ افسران کی ذمہ داری ہے۔ انفرادی ذاتی سوچ ریاست کی پالیسی سے بالا تر نہیں۔ ہر ضلعی افسر اپنے علاقے میں ریاستی رٹ قائم کرنے کا ذمہ دار ہے۔‘

وزیراعلیٰ نے ضلعی افسران کو تجویز دی کہ کسی بھی سیاسی پریشر سے بالا تر ہو کر تفویض کردہ آئینی ذمہ داری کو پورا کریں۔

انھوں نے کہا کہ عوامی میل جول اور اجتماعات میں حکومتی پالیسیوں کی ترویج دیں۔

اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ بلوچ نوجوانوں کو لاحاصل جنگ میں دھکیلا جاررہا ہے جس سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کے ’ضلعی افسران مقامی سطح پر نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں کی جانب راغب کریں۔ ہر سطح پر میرٹ کو فروغ دیکر نوجوانوں کا ریاست پر اعتماد بحال کرنا ہے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ بگٹی یوتھ پالیسی منظور ہوچکی۔‘

وزیراعلیٰ نے بھتہ خور پولیس اور لیویز اہلکاروں کے خلاف بھی کارروائی کا حکم دیا۔

’کسی چیک پوسٹ پر بھتہ خوری نہیں چلے گی، ایسی کوئی بھی مصدقہ شکایت ملی تو متعلقہ ایس ایچ او یا رسالدار لیویز نہیں رہے گا۔ آئینی حلف کی پاسداری ضروری ہے، ریاست مخالف عناصر کے سامنے نہیں جھکنا۔‘

Share This Article