بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں بروری روڈ پر حکومت بلوچستان و پاکستان کی عسکری اسٹیبلشمنٹ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے نہتے مظاہرین پر ایک بار پھر کریک ڈائون کا آغاز کردیا ہے۔
اب تک، خواتین سمیت متعدد مظاہرین کو پولیس نے دھرنا شروع ہونے سے پہلے ہی گرفتار کر لیا ہے۔
ہمیں ملنے والی اطلاعات کے مطابق بی وائی سی کے احتجاجی دھرنے کے موقع پر پولیس کی بھاری نفری نے بروری روڈ پر ھرنا گاہ کو مکمل معاصرے میں لے لیا ہے۔
دھرنا گاہ پہنچنے والے اب تک افراد 10 افراد کو حراست میں لینے کی اطلاعات ہیں ۔
عینی شاہدین کے مطابق کے لوگ جوک در جوک دھرنے میں شرکت کے لئے پہنچ رہےتھے کہ پولیس نے دھرنے کو چارو ں اطراف سے گھیر لیا اور آنے والے شرکا کی گرفتاری شروع کردی ہے۔
بی وائی سی کے مرکزی ترجمان نے کوئٹہ میں جاری دھرنے پر ریاستی کریک ڈائون کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آج بی وائی سی کا ریاستی ظلم و بربریت کے خلاف دھرنا کوئٹہ بریوری بائی پاس پر 12 بجے ہونا تھا۔ تاہم، اس سے پہلے کہ احتجاج شروع ہوتا، پولیس کی وردی میں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے اہلکار شہری لباس میں مل کر سرف اور ویگو گاڑیوں میں پہنچے اور دھرنے کے لیے جمع ہونے والوں کو گرفتار کرنا شروع کر دیا۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ اب، یہ گاڑیاں ہمارے لوگوں کی سرگرمی سے پیروی کر رہی ہیں، انہیں دن دیہاڑے اغوا کر کے غائب کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ریاست کا بڑھتا ہوا جبر اختلاف رائے کو کچلنے اور انصاف کا مطالبہ کرنے والی آوازوں کو خاموش کرنے کی کھلی کوشش ہے۔ ان ظالمانہ ہتھکنڈوں کے باوجود ہماری مزاحمت جاری ہے اور ہم سب سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس ظلم کے خلاف کھڑے ہوں۔
واضع رہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جانب سے آج بروزپیر 12 بجے کو کوئٹہ میں بروری بائی پاس پر ایک بار پھر پرامن مزاحمتی دھرنے کا اعلان کیا گیا تھا ۔
بی وائی سی کا کہنا تھا کہ جب تک ریاستی ظلم و جبر جاری رہے گا اور بلوچ رہنما ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ، مرکزی رکن بیبگر بلوچ، بیبو بلوچ سمیت تمام جبری گمشدہ اور گرفتار سیاسی کارکنوں کی باحفاظت بازیابی نہیں ہو جاتی، بلوچ قوم خاموش نہیں بیٹھے گی۔
بی وائی سی نے آج بروز پیر 12 بجے کو بروری بائی پاس پر دھرنے کے اعلان کے بعد بلوچ قوم کے نام ایک اپیل جاری کی تھی جس میں بلوچ قوم کے ہر باشعور فرد، سیاسی کارکنوں، صحافیوں، اسکالرز، علما، تاجر برادری، خواتین، مزدوروں اور بچوں کو اس دھرنے میں بھرپور شرکت کر نے کو کہا گیا تھا۔
اپنی اپیل میں انہوں نے کہا کہ قومی مزاحمت ہی ہماری بقا کی ضمانت ہے، اور ظلم کے خلاف خاموشی ظالم کا ساتھ دینے کے مترادف ہے۔