بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے پر امن دھرنے پر کریک ڈائون کے بعدآج بروزحب چوکی میں جاری بلوچ یکجہتی کمیٹی کے دھرنے پر پر پولیس نے کریک ڈائون کرکےمظاہرین و تشدد کا نشانہ بناکار گرفتار کیا گیا۔
پرامن دھرنے پر جس میں خواتین و بچوں کی بڑی تعداد موجود تھی کو پر آنسو گیس کی شیلنگ کی، اور متعدد مظاہرین کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
پولیس نے دھرنے کو طاقت کے زور پر منتشر کرنے کی کوشش میں دھرنے میں شریک مرد و خواتین پر لاٹھی چارج کیا، آنسو گیس کے شیل فائر کیے، اور درجنوں مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
ذرائع کے مطابق، پولیس نے بلوچ یکجہتی کمیٹی کے متحرک رہنما عمران بلوچ سمیت متعدد مظاہرین کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔
پولیس تشدد کے نتیجے میں خواتین سمیت تقریباً 15 مظاہرین زخمی ہوگئے ہیں، جن میں بعض کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
اس سلسلے میں بی وائی سی نے اپنے بیان میں کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی مرکزی کال کے جواب میں بی وائی سی لسبیلہ ریجن نے حب میں بھوانی کے مقام پرمیں دھرنا دیاتھا۔
آج صبح سویرے، پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں نے احتجاجی کیمپ پر کریک ڈاؤن شروع کیا، جہاں لاپتہ افراد کے اہل خانہ اور بی وائی سی کارکنان پرامن طور پر جمع تھے۔ انہوں نے احتجاج کو سبوتاژ کرتے ہوئے خیمے کو اکھاڑ پھینکا، آنسو گیس پھینکی اور فائرنگ کی۔
اس جارحیت کے باوجود شرکاء پرامن رہے۔ ایک مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
واضع رہے کہ ڈاکٹرماہ رنگ بلوچ و دیگر ساتھیوں کی غیر قانونی گرفتاری ، جبری گمشدگیوں اور نہتے مظاہرین پر کریک ڈائون و قتل عام کے خلاف بلوچستان بھر میں ریاستی طاقت اور فورسز کی بڑی تعداد میں تعیناتی کے باوجود بی وائی سی جانب سے کئی علاقوں میں تاحال شٹرڈائون وپہیہ جام ہڑتال ہے ۔ کاروباری مراکز سمیت گاڑیوں کی آمد و رفت بھی معطل ہے اور علاقوں میں ہو کا عالم ہے۔