بیبو بلوچ اور حوران بلوچ کے گھروں پر فورسز کے چھاپے و ہراسانی پر احتجاج

ایڈمن
ایڈمن
6 Min Read

بلوچوں کی جبری گمشدگیوں کے خلاف اور لاپتہ افراد کی بازیابی کی جدوجہد میں سرگرم و متحرک کردار بیبو بلوچ اور حوران بلوچ کے گھروں پر فورسز کے چھاپے و ہراسانی پر سیاسی وانسانی حقوق تنظیموں نے اس کی شدید مذمت کی ہے۔

واضع رہے کہ بلوچستان میں سیاسی و انسانی حقوق کارکنان کو ریاستی ظلم و جبر کے خلاف آواز اٹھانے کی پاداش میں حکومتی وریاستی فورسز کی جانب سے شدید ہراسانی کا سامنا ہے ۔

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے سیکر ٹری جنرل حوران بلوچ کے گھر پر گذشتہ دنوں پاکستانی فورسز و خفیہ اداروں نے رات گئے چھاپہ مارا اور اہلخانہ کو ہراساں کیا۔

وی بی ایم پی نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ رات کو تنظیم کے سیکرٹری جنرل حوران بلوچ کے گھر پر سیکورٹی فورسز کا بغیر سرچ وارنٹ کے چھاپہ اور چادر و چار دیواری کے تقدس کی پامالی ملکی قوانین اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، جسکی ہم شدی مذمت کرتے ہیں۔

اسی طرح بیبوبلوچ کے گھر پر بھی فورسز نے چھاپہ مارا اور اہلخانہ کو ہراساں کیا۔

اس سلسلے میں وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بلوچ سیاسی کارکن کامریڈ غفار قمبرانی اور انسانی حقوق کے رہنما بیبو بلوچ کے گھر پر فورسز کا بغیر سرچ وارنٹ چھاپے اور انکے خاندان کو ہراساں کرنا ایک ماورائے آئین اقدام اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے جسکی مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ پرامن سیاسی کارکنوں اور انسانی حقوق کے رہنماوں کے گھروں پر چھاپے اور انہیں ہراساں کرنے کے سلسلے کو بند کیا جائے۔

نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں پارٹی کے سنئیر و بانی رہنما کامریڈ غفار قمبرانی کے گھر میں چھاپے اور ہراساں کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاگیا کہ کامریڈ غفار قمبرانی سیاسی کارکن ہے وہ نیشنل پارٹی کا اثاثہ ہے جو طویل عرصے سے جمہوری جدوجہد کررہے ہیں۔وہ مختلف ادوار میں بلدیاتی انتخابات میں ناظم و کونسلر منتخب ہوئے اور عوام کی خدمت کرنا ان کی سیاسی حق و فریضہ ہے۔بیان میں کہاگیا کہ سیاسی کارکنوں کو ہراساں کرنا اور چادر و چار دیواری کی پامالی سے نہ گورننس اور نہ امن آئے گی۔ہراساں کرنے و ماورائے قانون اقدامات کرکے سیکورٹی فورسز خود آئین و قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوتے ہیں۔

بیان میں کہاگیا کہ کامریڈ غفار قمبرانی کی بیٹی سیاسی کارکن ہے وہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے جمہوری جدوجہد کررہی ہے۔اور یہ حق ان کو آئین نے دی ہے ۔بیان میں کہاگیا کہ افسوس ہے کہ کامریڈ غفار قمبرانی کو ہراساں کرکے و ان کو کسی اور تنظیم سے وابستہ کرنے کی کوشش انتہائی قابل مذمت و منفی اقدام ہے ۔

ترجمان نے کہا کہ نیشنل پارٹی کا اصولی موقف ہے کہ بلوچستان کا مسلہ سیاسی ہے طاقت کا استعمال ہمیشہ بگاڑ و نفرتوں کو جنم دیتا ہے۔ سیاسی مسائل کا حل بات چیت سے ممکن ہے ۔لاپتہ افراد کا مسلہ سنگین ترین مسلہ بن چکا ہے۔لاپتہ افراد کے مسلے کو فوری حل کرنے کی ضرورت ہے۔

اسی طرح بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (پجار) کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک جاری بیان میں کامریڈ غفار بلوچ کے گھر پر ریاستی اداروں کے چھاپے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کامریڈ غفار بلوچ، جو نیشنل پارٹی کے بانی رہنماؤں میں سے ایک ہیں، اور ان کی بیٹی بیبو بلوچ، جو بلوچ لاپتہ افراد کے بازیابی کے لیے فعال رکن ہیں، ہمیشہ سے لاپتہ افراد کے حق میں آواز بلند کرتی رہی ہیں۔

ترجمان نے اس اقدام کو غیر قانونی اور غیر جمہوری قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اقدامات بیبو بلوچ کی آواز کو دبانے کی ناکام کوشش ہیں۔

بی ایس او پجار کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بیبو بلوچ کو ان کی عوامی اور انسانی حقوق کی جدوجہد سے ہٹانا ریاست کی بوکھلاہٹ کو ظاہر کرتا ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ بیبو بلوچ جیسے کارکنان کو ہراساں کرنے سے نہ صرف ان کی جدوجہد متاثر ہوگی بلکہ اس سے ریاست کے خلاف عوامی غم و غصہ بھی بڑھے گا۔ ایسے اقدامات کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔

ترجمان نے کہا کہ کامریڈ غفار بلوچ اور ان کی بیٹی کے خلاف اس طرح کے جابرانہ اقدامات سے بلوچ عوام کی جدوجہد کو دبایا نہیں جا سکتا۔ کامریڈ غفار بلوچ اور بیبو بلوچ جیسے بہادر کارکنان کو حوصلہ شکنی کا سامنا نہیں کرنا چاہیے بلکہ ان کی جدوجہد کو سراہا جانا چاہیے۔

بی ایس او پجار نے ریاست کو واضح کیا کہ وہ ایسے غیر قانونی اور جابرانہ ہتھکنڈوں سے باز رہے اور بلوچ عوام کے حقوق کا احترام کرے۔ تنظیم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ بیبو بلوچ اور ان کے خاندان کے ساتھ کھڑی ہے اور ہر قسم کے جبر کے خلاف جدوجہد جاری رکھے گی۔

Share This Article