تربت یونیورسٹی انتظامیہ بشمول ریاست طلبا کے حصول تعلیم میں رکاوٹ بن رہے ہیں،بساک

ایڈمن
ایڈمن
5 Min Read

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں نے تربت یونیورسٹی میں ایک ہنگامی پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ گزشتہ دو دنوں سے تربت یونیورسٹی میں بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کی طرف سے ایک احتجاجی دھرنا دیا جا رہا ہے۔ اس احتجاجی دھرنے کا بُنیادی مقصد بُک اسٹال لگانے کی پاداش میں ڈیسپلن کمیٹی کی طرف سے لئے گئے فیصلوں پر نظرثانی اور یونیورسٹی کیمپس میں بلوچ طلبا کی ہراسمنٹ و پروفائلنگ سمیت کیمپس کے بُنیادی معاملات پر مطالبات شامل تھے۔
اس ضمن میں بروزِ 12 مارچ ایک احتجاجی ریلی کے بعد تربت یونیورسٹی ایڈمن بلاک کے سامنے دھرنا دیا گیا تھا۔ لیکن یونیورسٹی انتظامیہ کی ہٹ دھرمی اورغیر سنجیدگی اس عروج پر تھی کہ مسائل کا حل تو دور کی بات طلبا کے ساتھ ملاقات یا ان کی بات سننے کی خاطر یونیورسٹی کے کسی نمائندے کو فرصت نہیں ملی۔ یونیورسٹی کے اسی غیر سنجیدگی کے باعث 13 مارچ کو صبح اپنے احتجاجی تسلسل کو آگے لے جاتے ہوئے ایڈمن گیٹ کو بند کر دیا گیا۔

بساک کے رہنماؤں نے کہاکہ آج جب یونیورسٹی انتظامیہ کا ایک وفد بالآخر طلبا سے ملاقات کرنے کے لئے آئی تو طلبا کے مسائل کو سننے اور سمجھنے کی بجائے ہمارے طالب علموں کو تھریٹ کیا گیا اور اُنہیں نہ صرف سنگین نتائج کا نام لے کر دھمکایا گیا بلکہ یونیورسٹی میں پولیس اور ایف۔سی کے نام سے طلبا کو بلیک میل کرنے کی کوشش کی گئی۔ ہم سمجھتے ہیں ایک مدت سے بلوچستان میں طلبا سیاست پر پابندی اور بلوچ طلبا کو تعلیم سے دور رکھنے کی خاطر یہ رویہ درحقیقت ریاستی رویے اور پالیسی کی عکاس ہے۔

جبکہ آج شام یونیورسٹی آف تربت کے سوشل میڈیا فیج سے ایک بچگانہ اسٹیٹمنٹ شائع کی گئی جس میں ایک طالب علم کو رسٹیگیٹ اور پانچ طلبا کو معطل کرنے کے بعد یہ اشارہ دیا گیا ہے کہ اگر طلبا اپنا احتجاج بند نہیں کرتے تو بہ زورِ طاقت اُنہیں اپنا احتجاج روکنے پر مجبور کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ یونیورسٹی انتظامیہ کی طرف سے ہمارے ایک طالبعلم پر بے بنیاد الزام بھی لگائے گئے ہیں جو اس انتظامیہ کی منافقت اور طلبا دشمنی کی واضع ثبوت ہے۔

رہنماؤں نے کہا کہ اس پریس بریفنگ اور میڈیا کے توسط سے یونیورسٹی انتظامیہ کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم آپ کے ان اوچھے ہتھکنڈوں سے نہیں ڈرنے والے۔ بلکہ آپ کے اعمال نے صرف آپ کے چہروں پر ڈھکے پردے کو ہٹا کر اس انتظامیہ اور یونیورسٹی کے اصل چہرے کو واضع کیا ہے، اور آپ کا شکریہ کے ہم آپ سے تعلیم و بلوچ دوستی کی جو اُمیدیں لگائے بیٹھے تھے، آج کے بعد اس خوش فہمی سے ہمیں نجات ملے گی۔ یونیورسٹی کی یہ پالسیاں کیمپس میں سیاسی اکٹیوٹیز پر مکمل پابندی کی خاطر پیش رفت کی عکاس ہیں، جو ہمیں کسی بھی صورت قابلِ قبول نہیں۔

بساک کے رہنماؤں نے کہا کہ ہم یونیورسٹی انتظامیہ کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم پُر امن طالبعلم ہیں اور ہمارا بُنیادی مقصد کیمپس میں ایک تعلیم دوست اور شعوری ماحول کا فروغ ہے۔ جس کے حصول کی خاطر ہم ایڈمن کے سامنے اپنا دھرنا جاری رکھے ہوئے ہیں، اور جب تک یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے اپنا بیان واپس نہیں لیا جاتا اور ہمارے مطالبات تسلیم کرکے ڈسپلینری کمیٹی کے فیصلوں پر نظر ثانی نہیں کی جاتی، ہمارا احتجاجی سلسلہ ایڈمن کے سامنے بدستور جاری رہے گی اور ایڈمن کو بند رکھا جائے گا۔ اور اگر طلبا پر اس دوران کسی بھی قسم کا تشدد یا کاروائی کی گئی، تو اس کی تمام تر ذمہ داری یونیورسٹی انتظامیہ پر ہوگی۔
یونیورسٹی انتظامیہ کے بیان کے بعد ہم اپنے ڈیمانڈ ڈرافٹ میں مزید 2 پوائنٹ کا اضافہ کرتے ہیں، جو درج ذیل ہیں۔

1۔ جن اسٹوڈنٹس کے ایڈمیشن کینسل کیے گئے ہیں اور ایک ایک سمسٹر کے لیے معطل کیا گیا ہے ان کے ایڈمیشن دوبارہ بھال کیے جائیں۔
2۔ یونیورسٹی کی جانب سے طلباء پر لگائے گئے بے بنیاد الزامات کے پاداش میں اپنے Official پیج پر معافی نامہ جاری کرے۔

آخر میں ہم تربت یونیورسٹی کے طالب علموں و اساتذہ سمیت کیچ کے باشعور عوام سے درخواست کرتے ہیں کہ اس مشکل وقت میں اپنے طالب علموں کا ساتھ دیکر تربت یونیورسٹی کو یرغمال ہونے سے بچائیں۔

Share This Article