پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈی جی لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے جمعہ کو اسلام آبادمیں کٹھ پتلی وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان میں جعفرایکسپریس ٹرین پر بی ایل اے کے حملے میں ہلاکتوں کی تعداد اب 21 سے بڑھاکر 26 کردی ہے ۔
ہلاک شدگان کی تفصیل بتاتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ مرنے والوں میں 18 فوجیوں کے علاوہ ریلوے پولیس کے 3 اہلکار اور 5 عام شہری شامل ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کے امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا کیونکہ جن 354 یرغمالیوں کو بازیاب کروا گیا ان میں سے بھی 37 زخمی ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ 4 سکیورٹی اہلکارعسکریت پسندوں کے حملے میں ہلاک ہوئے لیکن ان کا تعلق ٹرین کے مسافروں سے نہیں تھا۔
خیال رہے کہ عسکریت پسندوں کے خلاف فوج کا آپریشن مکمل ہونے کے بعد ہلاک ہونے والے مسافروں کی تعداد 21 بتائی گئی تھی اور یہ واضح نہیں کیا گیا تھا کہ ان میں سے کتنے فوج کے اہلکار ہیں۔
ابتدائی طور پر کل مسافروں کی تعداد 440 بتائی گئی تھی۔
ترجمان نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ عسکریت پسند کسی بھی یرغمالی کو اپنے ساتھ لے جانے میں کامیاب نہیں ہو پائے۔
پاکستانی فوج نے الزام عائد کیا ہے کہ جفعر ایکسپریس پر حملے کے بعد انڈین میڈیا ویڈیوز کے ذریعے پروپیگنڈا کر رہا تھا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ فوج کی جانب سے اس دشوار گزار علاقے میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کی گئی تاہم انھوں نے الزام عائد کیا کہ اس دوران ان عسکریت پسندو ں کی حمایت میں اطلاعات کی جنگ چل پڑی جس کی قیادت انڈین میڈیا کر رہا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ انڈین میڈیا جعلی ویڈیوز کے ذریعے پروپیگنڈا کر رہا تھا۔
خیال رہے کہ 11 مارچ کو آزادی پسند مسلح تنظیم بلوچ لبریشن آرمی( بی ایل اے) نے بلوچستان کے علاقے بولان میں مسافر ٹرین کو یرغمال بنانے کی ذمہ داری قبول کی تھی اور اس ٹرین میں سینکڑوں کی تعداد میں سفر کرنے والے فوجی اہلکاروں کو یرغمال بنایا اور تمام سویلین کو چھوڑ دیا جن میں خواتین بوڑھے اور بچے شامل تھے ۔
عسکریت پسندوں کے اس حملے میں پاکستانی فوج نے 21 مسافروں اور ای سی اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جبکہ 440 میں سے 399 مسافروں کے بحفاظ بازیاب کروانے کا دعویٰ کیا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس بریفنگ کے دوران اپنی فوجی آپریشن کے ویڈیوزسمیت انڈین میڈیا کے مختلف کلپس بھی چلائے تاکہ پاکستانی عوام کو مطمئن کیا جاسکے اورلوگوں میں گرتی اپنی پوزیشن کو مستحکم رکھ سکے کیونکہ ٹرین حملے کے بعد فوج پر کئی قسم کے سوالات اٹھے ہیں۔
پاکستانی فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ اس کارروائی اور اس سے پہلے کی کارروائیوں کا مین سپانسر پڑوسی ملک افغانستان ہے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ افغانستان میں دہشت گردوں کو ہر قسم کی جگہ مل رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غیر ملکی جدید اسلحہ پاکستان میں کارروائیوں کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔