پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں چھاؤنی کے علاقے میں دو دھماکے ہوئے ہیں جن میں حکام کے مطابق 9 ہلاکتوں کی تصدیق ہوئی ہے۔
بنوں ایم ٹی آئی کے ترجمان محمد نعمان کے مطابق ضلعے کے دو سرکاری ہسپتالوں میں 9 لاشیں لائی گئی ہیں جس میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ جبکہ اب تک 20 زخمیوں کی اطلاعات ہیں اور مزید کا خدشہ ہے۔
ضلعی پولیس افسر بنوں ضیا الدین کے مطابق دو دھماکوں کی آوازیں سنی گئی ہیں اور اس کے بعد فائرنگ ہو رہی ہے۔ اب تک یہ بھی معلوم نہیں ہو سکا کہ دھماکوں کی نوعیت کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق جیش فرسان محمد نامی شدت پسند تنظیم نے ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول کر لی ہے تاہم اس کی آزادانہ تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
اس تنظیم کا تعلق کالعدم شدت پسند گروپ حافظ گل بہادر سے ہے۔ ماضی میں بھی اس تنظیم نے شدت پسند حملوں کی ذمہ داریاں قبول کی ہیں۔
بنوں ایم ٹی آئی کے ترجمان محمد نعمان نے بتایا ہے کہ شہر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور ابتدائی طور پر چار زخمی ہسپتال لائے گئے ہیں اور ان چاروں زخمیوں کو دھماکے یا گولیوں کے زخم نہیں ہیں بلکہ خوف سے گرنے اور پتھر لگنے سے زخمی ہوئے ہیں۔
بنوں میں چھاؤنی کے علاقے کے قریب رہائشی صحافی محمد وسیم نے بی بی سی کو بتایا کہ دھماکہ اس وقت ہوا جب لوگ افظاری کے لیے بیٹھے تھے۔ انھوں نے کہا کہ وہ خود اپنے گھر میں موجود تھے۔ ان کے مطابق دھماکہ ایسا تھا جیسے اپنے ہی گھر میں ہوا ہو حالانکہ دھماکے کا مقام ان سے کافی دور ہے۔
ابتدائی طور پر معلوم ہوا ہے کہ دھماکہ چھاؤنی میں بارود سے بھری گاڑی کے ذریعے کیا گیا ہے تاہم ایسی اطلاعات ہیں کہ شدت پسند حملہ آوروں میں کچھ کو چھاؤنی میں داخلے کی کوشش کے دوران سکیورٹی فورسز نے نشانہ بنایا۔
اب تک حکام نے اس حوالے سے کسی قسم کی کوئی تفصیلات جاری نہیں کئے ہیں۔
سوشل میڈیا اور کچھ صحافیوں کو ایک غیر معروف شدت پسند تنظیم جیش فرسان محمد کی جانب سے اس حملے کی ذمہ داری کی پوسٹ بھیجی گئی ہے۔