پاکستان کے صوبہ پنجاب میں کینالوں کی تعمیر کے خلاف صوبہ سندھ میں سیاسی جماعت سراپا احتجاج ہیں۔
کراچی میں پولیس نے جئے سندھ قومی محاذ آریسر کے رہنماؤں سمیت 500 کارکنوں کے خلاف پولیس پر حملے کا مقدمہ درج کیا جس میں دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
کراچی کے پریڈی تھانے پر دائر مقدمے میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ جسقم کی ریلی جو ایئرپورٹ سے پریس کلب جارہی تھی جب ایف ٹی سی کے مقام پرپہنچی تو جسقم کے رہنما اسلم خیرپوری، نیاز کالانی، اسماعیل نوتکانی کے اکسانے پر ریلی میں موجود 400 سے 500 کے قریب افراد جو ڈنڈوں اور پتھروں سے لیس تھے نے پولیس افسران اور موبائیلز پر حملہ کیا۔
اس حملے اور توڑ پھوڑ کے دوران چند پولیس اہلکار زخمی ہو گئے اور تین پولیس موبائیلوں کو بھی نقصان پہنچا۔
یاد رہے کہ پنجاب میں چولستان کینال سمیت دیگر کینالوں کی تعمیر کے خلاف سندھ میں سیاسی جماعتوں کی جانب سے احتجاج جاری ہے۔
جسقم آریسر کی جانب سے سکھر سے پیدل مارچ کا آغاز کیا گیا تھا جو اتوار کو کراچی میں اختتام پذیر ہوا۔
شاہراہ فیصل پر ایف ٹی سی کے مقام پر پولیس اور رینجرز نے رکاوٹیں کھڑی کرکے مارچ کو روکنے کی کوشش کی تھی جس پر کارکنوں نے مزاحمت کی بعد میں کارکن راستہ تبدیل کرکے پریس کلب پہنچے جہاں جلسہ منعقد کیا گیا۔
جسقم آریسر کے سربراہ اسلم خیرپوری کا کہنا تھا کہ دریائے سندھ پر نئے کینال بنا کرسندھ کی زمینیں بنجر بنانے کی کوشش کی جارہی ہے ایسے کسی منصوبے کو سندھ کی عوام قبول نہیں کرے گی۔
انھوں نے کارپوریٹ فارمنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کمپنیوں کو سندھ کی زمیں الاٹ کی جارہی ہیں جبکہ ان زمینوں پر حق سندھ کے عوام اور بے زمین کسانوں کا ہے۔
اسلم خیرپوری نے متنبہ کیا کہ یہ سلسلہ نہ رکا تو سندھ کے عوام مزاحمت کا راستہ اپنائیں گے۔
دوسری جانب کشمور میں پنجاب جانے وای سڑک پر ڈیرا موڑ کے قریب جئے سندھ قومی محاذ کی جانب سے دہرنا دیا گیا۔
اس دہرنے میں سندھ یونائیٹڈ پارٹی، سندھ ترقی پسند پارٹی، جماعت اسلامی اورعوامی تحریک کے کارکنوں نے بھی شرکت کی۔
کندھ کوٹ میں قومی عوامی تحریک کے سربراہ ایاز پلیجو کی قیادت میں احتجاجی مارچ کیا گیا۔
اس سے خطاب کرتے ہوئے ایاز پلیجو کا کہنا تھا کہ چولستان اور دیگر 6 کئنال تعمیر ہوئے تو سندھ ایتھوپیا اور صومالیا بن جائیگی۔
ان کا کہنا تھا کہ سندھ سے منتخب تمام جماعتوں نے عوام کو مایوس کیا ہے، پارلیمینٹ اورعدلیہ میں بھی عوام کی بات نہیں سنی جارہی ہے اس صورتحال کے باوجود سندھ کے عوام اپنے پانی کا دفاع کریں گے۔
اس کے علاوہ مٹھی میں عوامی تحریک کی جانب سے بھی ریلی نکالی گئی جبکہ حیدرآباد میں پورھیت مزاحمت تحریک کی جانب سے مجوزہ کینالوں کے خلاف احتجاج کیا گیا۔