شیخ حسینہ واجد کی حکومت سنگین جرائم کی مرتکب ہوئی ، اقوام متحدہ

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم اور ان کی حکومت نے مظاہرین کے خلاف منظم اور بدترین تشدد کا استعمال کرتے ہوئے اقتدار پر قائم رہنے کی کوشش کی جو انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہو سکتا ہے۔

یاد رہے کہ بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ ملک میں اپنی حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج اور پر تشدد مظاہروں کے بعد گذشتہ برس پانچ اگست کو ڈھاکہ سے ایک طیارے کے ذریعے دلی آگئی تھیں۔

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے دسمبر میں انڈیا کو ایک سفارتی پیغام بھیجا ہے جس میں انڈیا سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کو بنگلہ دیشی حکومت کے حوالے کر دے۔

اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے الزام عائد کیا ہے کہ سابق حکومت نے گذشتہ برس مظاہرین کے خلاف بہیمانہ ردعمل کا اظہار کیا۔

ادارے کے اعدادو شمار کے مطابق تقریباً 1400 افراد جن میں سے بہت سے سکیورٹی اہلکار شامل ہیں ہلاک ہوئے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے حکومت مخالف مظاہرین کو تشدد سے دبانے کے لیے اپنائی گئی پالیسی کا کنٹرول سیاسی رہنماؤں اور سکیورٹی افسران کے پاس تھا۔

سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد 15 برس تک حکومت میں رہیں اور وہ اس سے کچھ دیر پہلے ہی ہیلی کاپٹر کے ذریعے انڈیا چلی گئیں جب ان کے گھرکو ایک ہجوم نے گھیرے میں لے لیا تھا۔

عوامی لیگ نے 29 دسمبر 2008 کے انتخابات میں دو تہائی نشستیں جیت کر حکومت بنائی۔ تب سے پارٹی اقتدار سے باہر نہیں آنا چاہتی تھی۔

یک طرفہ یا مبینہ دھاندلی پر مبنی انتخابات، اپوزیشن اور اختلاف رائے کو دبانا، بے ضابطگیاں اور بدعنوانی، بیوروکریسی اور انتظامیہ پر پارٹی کا انحصار اس زوال کی چند اہم وجوہات ہیں۔

واضح رہے کہ شیخ حسینہ نے اب تک جتنی بھی تقریریں کی ہیں وہ صرف آڈیو کلپس کی شکل میں ہیں۔ گذشتہ سال 5 اگست کے بعد سے ان کی کوئی ویڈیو منظر عام پر نہیں آئی۔

شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے کے بعد چند ماہ قبل ہی 1971 میں بنگلہ دیش کے قیام کے بعد پہلی بار پاکستان کا بنگلہ دیش کے ساتھ سمندری رابطہ بحال ہوا جب ایک پاکستانی مال بردار جہاز کراچی سے بنگلہ دیش کے جنوب مشرقی ساحل پر واقع چٹاگانگ کی بندرگاہ پر پہنچا۔ اس سے پہلے دونوں ممالک کے درمیان بحری تجارت سنگاپور یا کولمبو کے ذریعے ہوا کرتی تھی۔

Share This Article