پاکستان کے صوبہ خیبر پختونوا میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے قبول خیل منصوبے پر کام کرنے والے مغوی ملازمین کی عدم بازیابی کیخلاف آج ضلع لکی مروت میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جا رہی ہے۔
مقامی افراد کی جانب سے ضلعی انتظامیہ کے دفاتر کے کمپلیکس کے سامنے دھرنا بھی دیا جائے گا۔
یہ احتجاج مروت گرینڈ جرگہ کی اپیل پر کیا جا رہا ہے جس میں وکلا، تاجر، سول سوسائٹی کے نمائندے اور سیاسی قائدین شامل ہیں۔
شٹر ڈاؤن ہرتال کے باعث شہر میں دکانیں بند ہیں جبکہ وکلا کی جانب سے آج عدالتی کارروائی کا بھی بائیکاٹ کیا جا رہا ہے۔
اس احتجاج کا اعلان گزشتہ ہفتے ہونے والے ایک مظاہرے کے دوران کیا گیا تھا۔ اس مظاہرے میں اباشہید خیل جرگہ کے رہنما نصیر تراب نے کہا تھا کہ اگر ملازمین جلد سے جلد بازیاب نہ ہوئے تو وہ اپنے احتجاج کا دائرہ وسیع کر دیں گے جس میں قبول خیل پراجکٹ کی بندش، انسداد پولیو مہم کا بائیکاٹ اور گیس پائپ لائن کی بندش شامل ہے۔
مقامی افراد کے مطابق کہ تین روز پہلے لکی مروت کے مضافات سے ایک مغوی ریحان اللہ کی لاش ملی ہے جبکہ کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے کمیشن کے ملازمین کے ساتھ اغوا کیے گئے نجی گاڑی کے ڈرائیور کو رہا کر دیا ہے۔
ریحان اللہ کی ہلاکت کے بارے میں سرکاری سطح پر کچھ نہیں بتایا جا رہا۔ ایک انتظامی افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ انھیں مختلف جانب سے اطلاعات موصول ہو رہی ہیں اور جب تک ان کی تصدیق نہیں ہو جاتی وہ کچھ نہیں کہہ سکتے۔
لکی مروت میں دو ہفتے پہلے جب 16 ملازمین اور ایک ڈرائیور صبح کے وقت جب کام کے لیے فیکٹری جا رہے تھے تو راستے میں مسلح افراد نے گاڑی کو روک کر ملازمین کو اتارا اور گاڑی کو دور لے جا کر آگ لگا دی تھی اور ملازمین کو نامعلوم مقام کی طرف لے گئے تھے۔
سکیورٹی فورسز اور مقامی پولیس کی جانب سے ان ملازمین کی بازیابی کے لیے کوششیں کی گئیں اور اس دوران سات ملازمین کو بازیاب کر لیا گیا جبکہ ان میں تین ملازمین زخمی بھی ہوئے تھے۔ اس وقت آٹھ ملازمین مسلح تنظیم کی تحویل میں ہیں جن کی بازیابی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
ان ملازمین کے اغوا کے بعد ٹی ٹی پی کی جانب سے تین ویڈیوز جاری کی گئی تھیں جن میں یہ ملازمین کہہ رہے ہیں کہ وہ محفوظ ہیں اور طالبان کی تحویل میں ہیں۔
ان ملازمین نے ویڈیوز میں کہا ہے کہ طالبان کے مطالبات تسلیم کیے جائیں تاکہ ان کی بازیابی ممکن ہو سکے۔ ان ملازمین کے اغوا کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے قبول کی تھی اور کہا تھا کہ ان کے مطالبات تسلیم کیے جائیں۔