بلوچ یکجہتی کمیٹی ( بی وائی سی )کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے سوشل میڈیا پر اپنے ایک ویڈیو پیغام میں عالمی برادری سے اپیل کی ہے وہ بلوچستان کے علاقے دالبندین میں ریاست پاکستان کی جانب سے پر امن بلوچ قومی اجتماع کے موقع پر بند کی گئی انٹرنیٹ سروس کی فوری بندش کا نوٹس لیں۔
انہوں نے کہا کہ میں انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کرتا ہوں کہ دالبندین میں انٹرنیٹ کی بندش کا فوری نوٹس لیں اور پرامن بلوچ قومی اجتماع پر ممکنہ کریک ڈاؤن کو روکنے کے لیے فعال مداخلت کریں۔
ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات نہ صرف اظہار رائے اور اجتماع کی آزادی کو دباتے ہیں بلکہ طاقت اور ڈیجیٹل سنسر شپ کے ذریعے اختلاف رائے کو دبانے کی ایک خطرناک مثال بھی قائم کرتے ہیں۔
بی وائی سی سربراہ نے کہا کہ میں ان تنظیموں پر زور دیتا ہوں کہ وہ حکام پر بلا تاخیر انٹرنیٹ سروس بحال کرنے کے لیے دباؤ ڈالیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ بلوچ عوام کے پرامن طریقے سے جمع ہونے اور ان کے تحفظات کا اظہار کرنے کے بنیادی حقوق کا احترام کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو ان جابرانہ اقدامات کے سامنے خاموش نہیں رہنا چاہیے کیونکہ ان کی خاموشی سے بلوچستان میں انسانی حقوق کی مزید خلاف ورزیوں کی حوصلہ افزائی ہو سکتی ہے۔
بی وائی سی قیادت کو خدشہ ہے کہ انٹرنیٹ بند کرکے ریاست گوادر راجی مچی کی طرح دالبندین کی پر امن عوامی اجتماع کیخلاف کریک ڈائون کرے گی۔
واضع رہے کہ 25 جنوری کو دالبندین میں بی وائی سی کی جانب سے بلوچ نسل کشی یادگاری دن کی منا سبت سے ایک بڑی عوامی اجتما ع منعقد کی جارہی ہے جس کیلئے بڑے پیمانے پرکیمپین اور آگاہی مہم چلائی گئی اور ہزاروں کی تعداد میں لوگ بلوچستان بھرسمیت پاکستان سے پہنچ رہے ہیں۔
مذکورہ قومی اجتماع کوسبوتاژکرنے کیلئے ریاست اور اس کے بہی خواہ مکمل طور پر متحرک ہوگئے ہیں ۔اجتماع کو ناکام بنانے کیلئے مختلف رکاوٹیں ڈال رہی ہیں،انٹرنیٹ سروسزبند کردی گئی ہے ،بڑی تعداد میں فورسز تعینات کردی گئی ہے، لوگوں کو دالبندین سے داخل ہونے سے روکا جارہا ہے جبکہ ضلع چاغی میں خفیہ ادارے گھر گھر پمفلٹ تقسیم کررہے ہیں اور لوگوں کو دھمکا رہے ہیں کہ وہ اجتما ع میں شرکت نہ کریں۔