دالبندین میں فورسز کی بھاری نفری تعینات ، ریاستی کریک ڈائون کا خدشہ ہے، ڈاکٹر ماہ رنگ

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے اپنے ایک آڈیو پیغام میں کہا ہے کہ دالبندین میں فورسز کی بھاری نفری تعینات کردی گئی ہے،ہم پر ریاستی کریک ڈائون کا خدشہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ بلوچ نسل کشی کے خلاف 25 جنوری کو ایک قومی اجتماع منعقد کیا جائے گا۔ دالبندین پہنچنے پر، ہم نے پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ فرنٹیئر کور (FC) کے اہلکاروں کی نمایاں تعیناتی کا مشاہدہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے دیگر علاقوں سے جانے والے ہمارے قافلوں کو راستے میں روک کر دالبندین میں داخلے سے منع کیا جا رہا ہے۔

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ گزشتہ رات، پاکستانی فوج نے دالبندین میں گھر گھر پمفلٹ تقسیم کیے، رہائشیوں کو 25 جنوری کو ہونے والے قومی اجتماع میں شرکت سے روکنے کے لیے دھمکیاں دیں۔

بی وائی سی سربراہ نے کہا کہ بدقسمتی سے دالبندین میں مقامی اور بین الاقوامی میڈیا کی موجودگی کا فقدان ہے۔ سوشل میڈیا جو ہماری آواز کو بڑھانے کا واحد ذریعہ تھا، اب مکمل طور پر بند ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان پیش رفت کی روشنی میں، ہمیں خدشہ ہے کہ ریاست کریک ڈاؤن کے ذریعے ہمارے پرامن اجتماع کو دبانے کے لیے انٹرنیٹ بلیک آؤٹ کا فائدہ اٹھا سکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان جابرانہ اقدامات کے باوجود ،میں پوری بلوچ قوم سے دالبندین پہنچنے اور قومی اجتماع میں متحد ہونے کی اپیل کرتا ہوں۔ جو لوگ دالبندین کا سفر کرنے سے قاصر ہیں، میں آپ کو اس مقصد کی حمایت کے لیے سوشل میڈیا پر اپنی آواز بلند کرنے کی ترغیب دیتا ہوں۔

واضع رہے کہ اس سے قبل بی وائی سی نے صحافیوں کے نام جاری کئے گئے ایک پیغام میں دالبندین میں 25 جنوری کو منعقدہ بلوچ قومی اجتماع کے موقع پر انٹرنیٹ کی بندش اور ممکنہ کریک ڈاؤن کے پیش نظر میڈیا سے فوری طور پر توجہ دینے کی اپیل کی ہے۔

بی وائی سی قیادت اس خدشے کا اظہارکرچکی ہے کہ انٹرنیٹ کی بندش سے ریاست کریک ڈائون کرے گی ۔

Share This Article