ضلع کرم میں امدادی قافلے پر حملہ، ہلاکتوں کی تعداد 10ہوگئی،6 ڈرائیورزبھی اغوا

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواکے ضلع کرم میںامدادی قافلے پر حملے کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 10ہوگئی ہے۔

اس سلسلے میں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کرم کے لیے امدادی سامان لانے والے قافے پر گھات لگا کر کیے گئے حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد جمعے کے روز 10 پہنچ گئی۔ اس دوران چھ ڈرائیورز کو بھی اغوا کر لیا گیا ہے۔

کرم میں گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے زائد سے حالات کشیدہ ہیں اور علاقے میں کھانے پینے کی اشیاء کی شدید قلت ہے۔ وہاں کی آبادی ایک طرح سے محصور ہو کر رہ گئی۔ جمعرات کو انہی لاکھوں محصور شہریوں کے لیے خوراک، ادویات اور دیگر امدادی سامان لے جانے والے 33 گاڑیاں پر حملہ کیا گیا تھا۔

ایک مقامی پولیس اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ اس واقعے میں مرنے والوں کی تعداد اب دس تک پہنچ چکی ہے اور ہلاک شدگان میں دو سکیورٹی اہلکار، چار ڈرائیور اور چار شہری شامل ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایسی اطلاعات ہیں کہ پانچ سے چھ ڈرائیورز کو ایک مقامی گروپ نے اغوا کر لیا ہے۔

ضلع کرم حالیہ برسوں سے شیعہ اور سنی قبائل کے درمیان فرقہ وارانہ جھڑپوں کی لپیٹ میں رہا ہے لیکن پچھلے سال نومبر میں تشدد میں اضافہ تب ہوا جب حملہ آوروں نے شیعہ مسلمانوں کو لے جانے والی گاڑیوں پر فائرنگ کی، جس میں 52 افراد ہلاک ہوئے۔ تب سے لے کر اب تک اس تشدد میں کم از کم 140 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس فرقہ وارانہ تشدد کو روکنے کے لیے جنگ بندی کی کئی ناکام کوششیں کی گئیں۔ فریقین ایک دوسرے کے خلاف مشین گنوں اور بھاری ہتھیاروں کا استعمال کر رہے ہیں۔

Share This Article