بلوچ قوم پر مظالم کے ذمہ داروں کیخلاف اتحاد و مزاحمت کی ضرورت ہے، ڈاکٹر ماہ رنگ

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام گذشتہ روزبدھ کو ڈیرہ مراد جمالی نصیر آباد میں ”بلوچ نسل کشی کے یادگاری دن“ کے مناسبت سے پروگرامز منعقد کئے گئے۔

آگاہی پروگرام میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے مرکزی آرگنائزر ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے بلوچ قوم کو درپیش جاری نسل کشی پر بلوچ قوم سے خطاب کیا۔

اپنی تقریر کے دوران، اس نے ظلم کی مختلف شکلوں پر روشنی ڈالی جو بلوچ عوام کو منظم طریقے سے نشانہ بنانے اور قتل کرنے میں معاون ہیں۔

انہوں نے بلوچ قوم کے مسلسل مصائب کی ذمہ دار قوتوں کے خلاف اتحاد اور مزاحمت کی ضرورت پر زور دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی پوری معیشت کو سنبھالنا چاہیے تھا آج وہ زرعی زمینیں بھی فوجی کرنلوں کے زد میں آچکی ہیں۔اوربلوچ قوم کو دو وقت کی روٹی کیلئے محتاج بنایا جاچکا ہے۔آج سیندک کے سونے کو لیکرپاکستان سعودی عرب کے ساتھ جاکر معاہدے کر رہا ہے ۔وہ ہمیں ، ہماری زمینوں اور ہمارے لوگوں کو بیچ رہا ہے۔

ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ نے کہا کہ آج کینسر وبا کی طرح پھیل چکا ہے ۔نصیر آباد میں عورتیں زچگی کے دوران اموات کا شکار ہورہی ہیں اور اس کی وجہ ہماری خاموشی ہے ۔یہاں کی حکومت صرف اور صرف اس لئے بنائی گئی ہے کہ بلوچوں کی نسل کشی کی جائے ۔اور یہ نسل کشی یہ نہیں ہے کہ کسی کو پکڑ کر اسے گمشدہ کیا جائے اور اسے قتل کرکے پھینک دیا جائے ۔گمشدگی کی بہت سی شکلیں ہیں اور ان شکلوں کو پہچانو۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی موجودہ صورتحال محض ایک تحریک کی بات نہیں، یہ ایک منظم اور مسلسل مزاحمت ہے جو نسل در نسل منتقل ہوئی ہے۔اور اس مزاحمتی تحریک میں پورا بلوچستان شامل ہے ۔ میں نصیر آباد سمیت پورے بلوچستان کے بلوچ عوام سے گزارش کرتی ہوں کہ وہ 25 جنوری کو دالبندین جلسہ میں شرکت کر کے بلوچ نسل کشی کے خلاف تحریک کا حصہ بنیں۔

ریاستی اداروں کی جانب سے نصیر آباد میں بی وائی سی کے کارکناں کو ہراساں کیا گیا اور نیٹ ورک کو بند رکھا گیا۔ مگر اس کے باوجود بلوچ عوام کے بڑی تعداد نے پروگرام میں شرکت کر کے اسے کامیاب بنایا۔

Share This Article