امریکی سیاستدان مائیکل میک: پاکستان اور افغانستان میں داعش خراسان فعال ہو رہی ہے

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

امریکی ایوانِ نمائندگان کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے سابق چیئرمین مائیکل میک کال نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان اور افغانستان میں داعش خراسان دوبارہ منظم ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نومنتخب امریکی انتظامیہ کو اس بڑھتے ہوئے خطرے کو سنجیدگی سے لینا ہوگا اور مؤثر کارروائی کرنا ہوگی۔

میک کال نے پیر کے روز اے بی سی ٹیلی ویژن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا:
"ایک اور مسئلہ جس پر میں بے حد پریشان ہوں، افغانستان کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور وہاں کا المیہ ہے۔ ہم افغانستان اور پاکستان میں داعش خراسان شاخ کے دوبارہ فعال ہونے کا مشاہدہ کر رہے ہیں، اور یہ واقعی باعثِ تشویش ہے۔”

داعش اور طالبان کی صورتحال

طالبان کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے افغانستان میں داعش کو شکست دے دی ہے اور افغان سرزمین بیرونی ممالک کے خلاف استعمال نہیں ہوتی۔ تاہم، بین الاقوامی آزاد اداروں کی رپورٹس اس کے برعکس منظر پیش کرتی ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ایک رپورٹ کے مطابق، داعش نہ صرف افغانستان میں اپنے اثر و رسوخ کو بڑھا رہی ہے بلکہ طالبان کے سکیورٹی اداروں میں بھی اپنی موجودگی قائم کر رہی ہے۔

میک کال نے انکشاف کیا کہ حال ہی میں داعش سے منسلک آٹھ افراد امریکہ میں داخل ہوئے ہیں۔ انہوں نے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپیل کی کہ وہ دو بڑے خطرات—یعنی دہشت گرد گروہوں اور ان کی میڈیا و انٹرنیٹ سرگرمیوں—سے نمٹنے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کریں۔

انہوں نے نیو اورلینز میں داعش کے حامی کے حالیہ حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا:
"اس بات میں کوئی شبہ نہیں کہ دہشت گردی امریکہ کے لیے ایک بڑھتا ہوا خطرہ ہے۔ نیو اورلینز میں ہونے والے حملے کو ویک اپ کال کے طور پر لیا جانا چاہیے۔”

نیو اورلینز میں نئے سال کے دن شمس الدین جبار نامی ایک امریکی شہری نے کرسمس مارکیٹ پر حملہ کیا، جس میں کم از کم 14 افراد ہلاک ہوئے۔ ایف بی آئی کے مطابق، جبار داعش سے متاثر تھا۔ حملہ آور کی گاڑی سے داعش کا جھنڈا بھی برآمد ہوا۔

میک کال نے کہاکار حملے جیسے حملے نہایت آسان اور مہلک ہیں۔ یہ قتل کرنے والی مشین کی طرح استعمال کی جا سکتی ہیں۔

Share This Article