محمد یونس بنگلہ دیش میں نسل کشی میں ملوث ہیں،حسینہ واجد

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ نے اگست میں اقتدار چھوڑ کر بھارت فرار ہونے کے بعد بدھ کے روز پہلی بار نیویارک میں اپنی پارٹی کے کارکنان کی ایک تقریب سے خطاب کیا اور عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس پر سخت حملہ کرتے ہوئے ان پر "نسل کشی” اور ہندوؤں سمیت دیگر اقلیتوں کے تحفظ میں ناکام ہونے کا الزام لگایا۔

سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ ورچوئل خطاب میں اپنی پارٹی کے حامیوں سے مخاطب ہوئیں اور بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس پر اقلیتوں کے تحفظ میں ناکام رہنے اور ان پر نسل کشی کا الزام لگایا۔

انہوں نے کہا، "آج مجھ پر نسل کشی کا الزام لگایا جا رہا ہے۔ تاہم حقیقت میں یونس باریک بینی سے تیار کردہ ایک منصوبے کے تحت نسل کشی میں ملوث رہے ہیں۔ اس نسل کشی کے پیچھے۔۔۔۔ طلباء کے رابطہ کار اور یونس ماسٹر مائنڈز ہیں۔”

شیخ حسینہ کا کہنا تھا کہ "مسلح مظاہرین کا رخ گنا بھابن (وزیر اعظم کی رہائش گاہ) کی طرف تھا۔ اگر سیکورٹی گارڈز گولی چلاتے تو بہت سی جانیں ضائع ہو جاتیں۔ میں نے ان سے کہا کہ گولی نہ چلائیں۔ یہ صرف 25-30 منٹ کی بات تھی اور مجھے وہاں سے جانے پر مجبور کر دیا گیا۔”

ان کا کہنا تھا، "ہندو، بدھسٹ، عیسائی کسی کو بھی نہیں بخشا گیا۔ گیارہ گرجا گھروں کو تباہ کر دیا گیا، مندروں اور بودھوں کی عبادت گاہوں کو توڑ دیا گیا ہے۔ جب ہندوؤں نے احتجاج کیا تو اسکان لیڈر کو گرفتار کر لیا گیا۔”

شیخ حسینہ نے بھارتی الزامات کی تائید کرتے ہوئے کہا، "اقلیتوں پر یہ ظلم کس لیے؟ ان پر کیوں بے رحمی سے ظلم اور حملہ کیا جا رہا ہے؟ لوگوں کو اب انصاف کا حق بھی نہیں دیا جا رہا ہے۔۔۔ مجھے تو استعفیٰ دینے کا بھی وقت نہیں دیا گیا۔”

بھارت الزام لگاتا ہے کہ اگست میں حسینہ کی معزولی کے بعد سے بنگلہ دیش میں مذہبی اقلیتوں سمیت حسینہ کے بہت سے حامیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

بھارت نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کو تمام اقلیتوں کے تحفظ کی اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے اور اس نے انتہا پسندانہ بیان بازی اور ہندوؤں کے خلاف تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

یاد رہے کہ بنگلہ دیش میں ماہ اگست میں حکومت مخالف زبردست مظاہروں کے بعد حسینہ استعفیٰ دینے کے بعد بھارت فرار ہو کر پہنچی تھیں، جس کے بعد سے ان کا یہ پہلا خطاب تھا اور اس میں انہوں نے بنگلہ دیش کی مجموعی صورتحال پر تبصرہ کیا۔

شیخ حسینہ اور یونس کے تعلقات طویل عرصے سے کشیدہ رہے ہیں، جنہوں نے بنگلہ دیش کی نگراں حکومت کے سربراہ کو "طاقت کا بھوکا” بتایا اور یونس کے گرامین بینک کے آپریشنز سے متعلق بدعنوانی اور منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کے اپنے سابقہ الزامات کو بھی دہرایا۔

محمد یونس کی سربراہی میں عبوری حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے بھارت اور بنگلہ دیش کے تعلقات کشیدہ ہوگئے ہیں۔

Share This Article