بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک پریس ر یلیز میں نوشکی، قلات اور گوادر حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی۔
ترجمان کاکہنا تھا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے نوشکی میں تین مختلف کارروائیوں میں مرکزی شاہراہ پر سنیپ چیکنگ، لیویز فورس کا اسلحہ اور تعمیراتی کمپنی کے اہلکاروں کو تحویل میں لے لیا جبکہ قلات اور گوادر میں دو کارروائیوں میں سرمچاروں نے ایک مخبر و آلہ کار کو ہلاک اور ایک کو زخمی کردیا۔
انہوںنے کہا کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے گذشتہ شب زرین جنگل کے مقام پر شاہراہ پر قائم قابض پاکستان کی لیویز فورس کے ایک چوکی کو قبضے میں لیکر موجود اہلکاروں کو حراست میں لے لیا۔ سرمچاروں نے لیویز فورس کا اسلحہ اور دیگر فوجی ساز و سامان بھی اپنی تحویل میں لے لیا تاہم اہلکاروں کو بلوچ ہونے کے ناطے بعدازاں بحفاظت چھوڑ دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس دوران سرمچاروں کے ایک مختلف دستے نے شاہراہ پر ایک گھنٹے سے زائد گاڑیوں کی سنیپ چیکنگ کی جبکہ سرمچاروں کے تیسرے دستے نے ایک استحصالی کمپنی کے پروجیکٹ پر کام کرنے والے پانچ اہلکاروں کو حراست میں لی لیا اور کمپنی کے مشینری کو نذرآتش کرکے تباہ کردیا۔مذکورہ زیرحراست اہلکاروں سے تفتیش جاری ہے۔
دریں اثناء بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے گذشتہ روز قلات کے علاقے منگچر میں قابض پاکستانی فوجی کے ایک آلہ کار و مخبر کو ہلاک کردیا۔ یہ آلہ کار پاگل کے بھیس میں منگچر میں قابض فوج کیلئے مخبری کررہا تھا۔
بیان میں کہا گیا کہ بی ایل اے کی انٹیلی جنس ونگ "زراب” مذکورہ آلہ کار پر نظر رکھے ہوئے تھی، زراب کے معلومات کے مطابق مذکورہ آلہ کار منگچر میں پاکستانی فوج کیلئے مخبروں اور آلہ کاروں کا نیٹورک تشکیل دے چکا ہے۔ اس نیٹورک سے منسلک تمام افراد بی ایل اے کے نشانے پر ہونگے۔
ترجمان نے کہا کہ ایک اور کارروائی میں گذشتہ شب بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے گوادر شہر میں ڈھور چوک کے قریب قابض پاکستانی فوج کے مخبروں کے ایک ٹھکانے کو نشانہ بنایا جس میں ایک آلہ کار زخمی ہوگیا۔ مذکورہ آلہ کار حجام کی دکان میں قابض فوج کے پیرول پر مخبری کا کام سرانجام دے رہا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچ لبریشن آرمی مذکورہ کارروائیوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔