بلوچستان کے قلات ہربوئی اور گردونواح کی انسانی آبادیوں پر پاکستانی فوج کی فوج کشی کے دوران 40 افراد کی جبری گمشدگیوں کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔
گذشتہ دنوں قلات میں فورسز پر حملے میں دسویں اہلکاروں کی ہلاکتوں کے بعد قلات و گردو نواح میں فوجی آپریشن کا آغاز کیا گیاتھا۔
مذکورہ حملے کی ذمہ داری بی ایل اے نے قبول کر تے ہوئے کہناتھا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے گذشتہ روز قلات کے علاقے ہربوئی میں قابض پاکستانی فوج کو دو مختلف آئی ای ڈی حملوں میں نشانہ بنایا، جن میں 10 دشمن اہلکار ہلاک اور 6 زخمی ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ بی ایل اے کے سرمچاروں نے سوموار کی صبح قلات کے علاقے ہربوئی میں قابض پاکستانی فوج کے اہلکاروں کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ مذکورہ علاقے میں فوجی جارحیت کی غرض سے پیش قدمی کرنے والے فوجی قافلے کی سیکورٹی کیلئے ایک پوسٹ میں جمع تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ سرمچاروں نے دشمن فوج کے خالی پوسٹوں میں پہلے ہی سے دھماکہ خیز مواد نصب کردیا تھا، دشمن فوج کے چودہ اہلکار جب مجمع کی صورت میں مذکورہ پوسٹ میں جمع ہوئے تو سرمچاروں نے ریموٹ کنٹرول کے ذریعے انہیں دھماکے میں نشانہ بنایا۔ دھماکے کے نتیجے میں دشمن فوج کے 9 اہلکار موقع پر ہلاک جبکہ کم از کم چار اہلکار زخمی ہوگئے۔
اب اطلاعات ہیں کہ بلوچ عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد فوج نے مذکورہ علاقے میں جارحانہ آپریشن کرکے 40 افراد جبری طور پر لاپتہ کردیئے۔
لاپتہ کئے جانے والے 40 افراد میں سے 19 افراد کے نام سامنے آگئے ، جن کی شناخت میر اسد ،میر اسحاق ، علی اکبرولد دین محمد ، کلیم اللہ ولد واحد بخش ،عبدالستارولد محمد اعظم، میر اسد اللہ ولد میر اعظم ،میر اسحاق ولد میر فتح خان، میر محمد انورولد میر جھانگیر خان ، میر فیصل ولد میر عمر حیات ، عبدالرزاق ولد عبد الحق، دین محمدولدمحمد افضل عطاء اللہ ولد رحمدل، محمد یوسف ولد عمر، ہارون ولد عمر ، غلام رسول ولد نوکر خان ، عبدالفتاح ولد یار محمد ، عبدالصمدولد سعد اللہ اور سید حسین شاہ سے ہواہے ۔
علاقائی ذرائع کا کہنا ہے کہ لاپتہ کئے گئے سارے افراد کا تعلق شاہوانی قبائل سے ہے۔
واضع رہے کہ رواں مہینے قلات میں فورسز پر بلوچ عسکریت کے متعددحملے ریکارڈ ہوئے ہیں جن میں فورسز کو بھاری جانی نقصان کا سامنا رہا ہے۔