پاکستان کے دارلحکومت اسلام آبادمیں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی 24 نومبر کی ’فائنل کال‘ کے حوالے سے تحریک انصاف اور وفاقی حکومت دونوں ہی کی جانب سے تیاریاں شروع کر دی گئی ہیں۔
اڈیالہ جیل میں قید سابق پاکستان وزیر اعظم عمران خان نے 24 نومبر کو جلسے کی فائنل کال دی تھی۔
اب تک کی صورتحال یہ ہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی کئی شاہراہوں کو مختلف مقامات سے کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔
اسلام آباد کے ساتھ ساتھ پنجاب اور بلوچستان میں بھی دفعہ 144 نافذ ہے، یعنی کہیں بھی عوامی اجتماعات کی اجازت نہیں۔ پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور کئی بعض سڑکوں کو کنٹینر لگا کر سیل کیا گیا ہے۔
سنیچر کو وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایک بیان میں کہا کہ 24 نومبر کو بیلاروس کا وفد اور 25 نومبر کو بیلاروس کے صدر پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں اور اس کے پیش نظر ’ہم نے اسلام آباد شہر کو ہر صورت محفوظ رکھنا ہے۔‘
محسن نقوی نے واضح کیا ہے کہ ’اسلام آباد کے امن و امان کو خراب کرنے والے ہر شخص کو گرفتار کیا جائے گا۔‘
’اس بار اسلام آباد میں قانون ہاتھ میں لینے والے کسی بھی شخص کو واپس نہیں جانے دینا۔‘
دوسری طرف تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ ہر صورت 24 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج کیا جائے گا۔
تحریک انصاف کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر عوام سے اپیل کی جا رہی ہے کہ ’حقیقی آزادی‘ کے لیے باہر نکلیں۔
خیال رہے کہ اسلام آباد کو پشاور اور لاہور سے ملانے والی موٹرویز کو گذشتہ شب ہی غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔
شہر میں ٹرانسپورٹ اڈوں کے علاوہ مختلف یونیورسٹیوں کے ہاسٹلز بھی اِن دنوں بند رہیں گے۔
پی ٹی آئی کے جلسہ و عوامی پاور شو سے خوفز دہ عسکری اسٹیبلشمنٹ کی لائی گئی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ نے اسلام آباد کی داخلی و خارجی راستے مکمل بند کر دیئے ہیں۔
سرینگر ہائی وے کو زیرو پوائنٹ کے مقام پر کنٹینرز لگا بند کیا گیا ہے۔جی ٹی روڈ سے اسلام آباد آنے والا راستہ ٹی کراس پر کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا۔ایکسپریس ہائی وے کھنہ پل کے مقام پر کنٹینرز لگا کر دونوں اطراف سے بند ہے۔ایکسپریس وے آئی اے انٹری پر کنٹینرز لگایا گیا ہے۔گولڑہ موڑ جی ٹی روڈ جانے والا راستہ بند کر دیا گیا۔26 نمبر چونگی پل پر کنٹینرز لگائے گئے ہیں۔اسلام آباد ایئر پورٹ جانے والا راستہ کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔نیو مارگلہ روڈ کو ای الیون کے مقام پر کنٹینرز لگا کر بند کیا گیا ہے۔ایران ایوینو کو ڈی 12 کے مقام سے بند کر دیا گیا ہے۔ایکسپریس وے کو سرینگر ہائی وے سے ملانے والا راستہ زیرو پوائنٹ سے بند کر دیا گیا ہے۔فیض آباد سے اسلام آباد آنے والا راستہ بند کر دیا گیا ہے۔جی ٹی روڈ کو بھی مختلف مقامات سے بند کر دیا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے 24 نومبر کے احتجاج اور لانگ مارچ کے اعلان کے پیش نظر وفاقی و پنجاب حکومت نے اقدامات اٹھانے شروع کر دیے ہیں۔
وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کی پولیس کی جانب سے شہر کے اہم داخلی راستے بند کرنا شروع کر دیئے گئے ہیں۔ تاہم ایران ایونیو مارگلہ روڈ کو دونوں اطراف سے کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔
اس ضمن میں نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹرویز اتھارٹی نے جمعہ کی رات آٹھ بجے روڈ مینٹیننس کی وجہ سے موٹر ویز بند کرنے کا فیصلہ کیا۔ جس کے بعد سے موٹروے جانب اسلام آباد تمام پوائنٹس سے معمول کی ٹریفک کیلئے بند کر دی گئی ہے جس کے بعد بابوصابو جانب ٹھوکر نیاز بیگ ٹریفک کو بجھوایا جارہا ہے۔
ترجمان ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ شہری سفر کرنے سے پہلے ہیلپ لائن 15 سے راہنمائی لیں۔ تاہم سگیاں جانب السعید چوک، شیخوپورہ دونوں اطراف سے بند کردی گئی
اس سے قبل وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ نے جمعے کے روز شہر کے تمام سٹوڈنٹ ہاسٹلز کو بھی خالی کروا لیا تھا۔
ادھر پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں 23 نومبر سے 25 نومبر تک دفعہ 144 کا نفاذ کر دیا ہے جس کے تحت ہر قسم کے احتجاج، جلسے، جلوس، ریلیوں، دھرنوں اور ایسی سرگرمیوں پر پابندی عائد ہو گی۔
اسی طرح 18 نومبر کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی دفعہ 144 نافذ کی گئی تھی۔
اڈیالہ جیل میں بانی پاکستان تحریکِ انصاف عمران خان سے ملاقات کے بعد اُن کی بہن علیمہ خان نے جیل کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے ساتھ کرتے ہوئے کہا کہ ’آج عمران خان کے ساتھ بہت مختصر ملاقات ہوئی۔ ایک مرتبہ پھر عمران خان نے کہا ہے کہ 24 تاریخ کو پاکستانیوں کو ہر حال میں اپنی آزادی کے لیے نکلنا ہے۔‘
اُن کا کہنا تھا کہ ’اُس کے بعد بھی اگر عمران خان کہے کہ میں کوئی اقتدار کے لیے نہیں لڑ رہا ہوں، ہمیں اقتدار نہیں ہمیں آزادی چاہیے۔ تو آپ دیکھ رہے کہ گزشتہ کُچھ عرصے سے اتنا ظلم کیا جا رہا ہے کہ جو اپنی آزادی کے لیے کھڑا ہونا چاہتا ہے تو اُن پر کتنا ظلم کیا جاتا ہے۔‘