بلوچستان بھر میں پاکستانی فورسز پر بلوچ عسکریت پسندوں کے حملے جاری

0
23

بلوچستان بھر میں پاکستانی فورسز پر عسکریت پسندوں کے حملے جاری ہیں۔

کوئٹہ خود کش دھماکے کے بعد بلوچستان بھر میں فورسز پر بلوچ عسکریت پسندوں کے حملوں میں اضافہ اور تیزی آئی ہے ۔

سنگرنیوزکو ملنے والی اطلاعات کے مطابق آج بروز بدھ کوہلو، خاران ،واشک، گورکوپ ،بلیدہ ،پنجگور اور گنداوہ میں فورسز پر حملے ہوئے ہیں۔

ضلع واشک سے اطلاعات ہیں کہ نامعلوم مسلح افراد نے لیویز چیک پوسٹ پر حملہ کرکے اسلحہ و سامان اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔

جبکہ پنجگور، کیچ اور گندوا میں فورسز پر حملوں کی اطلاعات ہیں جبکہ دکی میں تعمیراتی کمپنی کو نشانہ بنایا گیا۔

واشک کے علاقے رخشان میں مسلح افراد کی بڑی تعداد نے گزشتہ رات لیویز چوکی پر حملہ کرکے لیویز کے اسلحہ، موٹر سائیکل سمیت تمام گاڑیوں کو قبضے میں لے کر اپنے ساتھ لے گئے جبکہ چوکی کو نذر آتش کردیا گیا ہے۔

اس دوران جانی نقصانات کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہے۔

جبکہ کوہلو، خاران ،بلیدہ ، گورکوپ ،پنجگور اور گندوا میں فورسز پر حملوں کی اطلاعات ہیں لیکن اب تک تفصیلات سامنے نہیںآسکیں کہ نقصانات کی نوعیت کیا ہے۔

جبکہ گذشتہ روزکوہلو بِبر کے مقام پر فورسز کے ایک چیک پوسٹ پر مسلح افراد نے حملہ کردیا جس سےفورسز کو جانی نقصانات اٹھانے کی اطلاعات سامنے ائیں۔

اسی طرح کوہلو کھجوری میں فورسز کےنگرانی کے کیمروں کو نشانہ بنایا گیا ہے ۔

ضلع کیچ کے علاقے گورکوپ اور بلیدہ میں فورسز کیمپ پر مسلح افراد نے حملہ کیا تھا۔

علاوہ ازیں ڈیرہ بگٹی نواز آباد کے مقام پر سوئی سے پنجاب جانے والی 36 انچ کے گیس پائپ لائن کو دھماکے سے تباہ کردیا گیا ۔

دریں اثنا آواران کے علاقہ مشکے گجر میں فورسز کے مرکزی کیمپ پر مسلح افراد نے حملہ کردیا ۔

اس طرح بولان میں پیر غائب دوراھی کے مقام پر قائم فورسز کے مرکزی کیمپ کو نشانہ بنایا گیا ۔

ضلع کیچ کے علاقے زامرا ن اور بالگتر میں بھی فورسز پر 3 مختلف جگہوں پر حملوں کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔

سنگر کو ملنے والی ذرائع کے مطابق عسکریت پسندوں نے زامرا ن اور بالگتر میں فورسز پر 3 مختلف حملوں میں نشانہ بنایا جس سے اہلکاروں کی ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا گیا ۔

مقامی ذرائع کا کہناتھا کہ ضلع کیچ کے علاقے بالگتر گڈکی میں عسکریت پسندوں نے گزشتہ رات آٹھ بجے چمگ اور گڈکی واٹر سپلائی کے مقام پر قائم فورسز کی دو چوکیوں کو حملوں میں نشانہ بنایا ۔

ذرائع کے مطابق تقریباًبیس منٹ تک علاقے میں شدید فائرنگ و دھماکوں کی آواز سنائی گئی۔

حملوں میں فورسز کو نقصانات کا سامنا رہا ہے۔

ضلع کیچ کے علاقے زامران صابونی کے مقام پر بھی فورسز کونشانہ بنایا گیا ۔

علاقائی ذرائع نے دعویٰ کیاہے کہ مذکورہ مقام پر فورسز کے پیدل گشتی ٹیم کو نشانہ بنایا گیا ہے، جہاں فورسز کو نقصانات کا سامنا رہا ہے۔

تینوں مختلف حملوں کے حوالے سے حکام نے تاحال کوئی موقف پیش نہیں کی ہے اور نہ ہی حملوں کی ذمہ داری تاحال کسی تنظیم نے قبول کی ہے۔

گذشتہ روز مستونگ ، پنجگور ، کیچ وخاران میں فورسز پر حملوں کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔

ضلع خاران شہر کے ریڈ زون میں حساس ادارے ایم آئی اور آئی ایس آئی کے دفاتر پر نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کردیا ، علاقے میں یکے بعد دیگرے تین دھماکے کی آواز سنی گئیں جس سے پورا شہر لرز اٹھا۔

اسی طرح مستونگ کے علاقے کھڈکوچہ میں ٹُل کے مقام پر مدینہ ہوٹل کے قریب مسلح افراد نے ایف سی اہلکاروں حملہ کردیا۔

فائرنگ کا تبادلہ آدھے گھنٹے تک جاری رہا جس میں تین فوجی اہلکاروں کی ہلاکت کی اطلاع بھی ہے۔ جبکہ مستونگ مرکزی شاہراہ پر کیڈٹ کالج کراس کے مقام پر قائم سکیورٹی چیک پوسٹ پر مسلح افراد نے حملہ کردیا ۔جس کے بعد فورسز اور مسلح افراد میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا ۔

بعد ازاں فورسز کی جوابی فائرنگ سے مسلح افراد فرار ہوگئے ۔

علاوہ ازیں کیچ کے مزکری شہر تربت گنہ میں قائم فورسز کی چوکی کو مسلح افراد نے نشانہ بنایا جس سے فورسز کو جانی و مالی نقصانات کا سامنا رہا ہے۔

دریں اثناء ضلع پنجگور کے علاقے پروم کلہ کور کے مقام پر فورسز کی جانب سے نگرانی کیلئے لگائی گئی کیمروں کو نشانہ بناکر تباہ کردیاتھا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here