بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 30 اکتوبر کو بلوچستان بھر میں شٹرڈاون ہڑتال ہوگی، 2 نومبر کو بلوچستان بھر کے قومی شاہراہوں پرپہیہ جام ہڑتال ہوگی، ہمارا احتجاجی شیڈول پرامن رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کے نام فورتھ شیڈول میں ڈالے گئے ہیں، ہزاروں لوگوں کے نام فورتھ شیڈول میں ڈالے گئے ہیں، نوجوانوں کے شناختی کارڈ اور سمز بلاک کئے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا بی این پی جمہوری سیاست کررہی ہے، خیالات کے اظہار پر دہشتگردی کا مقدمہ درج کیا جارہا ہے، ایف آئی آر سے بھاگنے والوں میں سے نہیں، ہمیشہ پارلیمنٹ اور جمہوریت کیساتھ وابستہ رہنے کی کوشش کی ہے۔
انہوں نے سردار اختر مینگل سمیت قائدین پر ایف آئی آر کی مذمت کی۔ ایف آئی آر کل منظر عام پر آیا، بی این پی کیلئے یہ حکومت مارشل لاء سے کم نہیں، سابق اور موجودہ ایم این ایز اور ایم پی ایز پر دہشتگردی کے مقدمات سمجھ سے بالاتر ہے۔
انہوں نے کہا بلوچستان میں آمریت اور ناانصافیوں کا سلسلہ جاری ہے، بی این پی قائدین ایف آئی آرز اور جیل سے گھبرانے والے نہیں، کیا خیالات کا اظہار اور پریس کانفرنس دہشتگردی ہے۔ ہمارے سینیٹرز کو ٹارچر سیلز میں رکھنے والوں کیخلاف ایف آئی آرز درج کرنا چاہیے تھا۔